احتساب عدالت کی جانب سے مریم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سات سال قید اور جرمانہ سُنایا گیا ہے جس کے ساتھ ہی وہ آئندہ الیکشن میں حصہ لینے سے بھی نااہل ہو گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق مریم نواز لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 اور پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 173 سے الیکشن لڑ رہی تھیں۔این اے 127 کی بات کریں تو یہاں سے تحریک انصاف کے جمشید اقبال، پیپلز پارٹی کے چوہدری عدنان سروس اور متحدہ مجلس عمل کے راشد احمد خان سمیت دیگر 9 امیدواروں سے مقابلہ کرنا تھا۔اب ان دونوں حلقوں میں مریم نواز کی جگہ ان کے کورنگ اُمیدوار انتخابات لڑیں گے۔این اے 127 سے مسلم لیگ نون کے سابق ایم این اے پرویز ملک کے صاحبزادے علی پرویز ملک ٹی وی کے انتخابی نشان پر جبکہ پی پی 173 سے ملک شفیع کھوکھر الیکشن لڑیں گے۔قانونی ماہرین کے مطابق مریم نواز ایک صورت میں الیکشن میں حصہ لے سکتی ہیں کہ وہ اپیل میں جائیں اور ان کی ضمانت ہو جائے تو فیصلہ ہونے تک وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیلٹ پیپرز سے مریم نواز کا نام خارج کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔آج کے فیصلے سے قبل ماہرین کی جانب سے قیاس کیا جا رہا تھا کہ مسلم لیگ نون کی این اے 127 کی ٹیم کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی ٹیم خاصی ناتجربہ کار ہے تاہم اب نون لیگ کے لیے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔خیال رہے کہ این اے 127سے تحریکِ انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے لئے یہ حلقہ انتخاب نیا ہے.الیکشن 2013ء میں انہوں نے این اے 128میں خاصی محنت کی تھی لیکن یہاں سے پی ٹی آئی نے اپنا ٹکٹ ولید اقبال کو دیا جبکہ ان کے ذیلی صوبائی حلقے میں جمشید اقبال چیمہ تھے تاہم ان دونوں کو نون لیگی اُمیدواروں کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔دوسری جانب این اے 127 (سابقہ این اے 123) 2013ء کے انتخابات میں یہ اُن چند حلقوں میں سے ایک تھا جن میں تحریکِ انصاف کے اُمیدواروں کو بھاری مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔گزشتہ انتخابات میں تحریکِ انصاف نے این اے 127 اپنا ٹکٹ عاطف چوہدری کو دیا تھا جو ن لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک کے ہاتھوں 86 ہزار سے زائد ووٹوں کے واضح فرق سے شکست سے دوچار ہوئے تھے۔
گزشتہ انتخابات میں این اے 127 (سابقہ این اے 123) سے پرویز ملک کامیاب ہوئے تھےگزشتہ انتخابات میں این اے 127 (سابقہ این اے 123) سے پرویز ملک کامیاب ہوئے تھے
باغبانپورہ، کوٹ خواجہ سعید، چائینہ سکیم، محمود بوٹی، یونیورسٹی آف انجئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، گھوڑے شاہ، گجر پورہ، سلطان پورہ، رام گڑھ، درس بڑے میاں، پاکستان منٹ، سنگھ پورہ، ریلوے پاور ہاؤس، جمیل آباد، بلال پارک، مادھو لال حسین اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل اس حلقے سے ماضی میں پیپلز پارٹی بھی کئی بار جیت چُکی ہے مگر اس بار یہاں نون لیگ اور تحریکِ انصاف کے درمیان ہی مقابلے کی توقع ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق مریم نواز کی جگہ الیکشن لڑنے والے علی پرویز کے والد پرویز ملک 2013ء میں یہاں سے جیتنے کے بعد کافی ترقیاتی کام کروائے مگر اس کے باوجود متعدد مسائل تاحال حل طلب ہیں۔کچی آبادیوں اور پرانے رہائشی علاقوں کی وجہ سے زیادہ تر علاقے بے ہنگم طریقے سے آباد ہیں جبکہ بازاروں میں ناجائز تجاوزات کی بھر مار کے علاوہ گلیاں اور علاقے کی چھوٹی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔اس کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی دستیابی بھی یہاں کا اہم مسئلہ ہے۔دیکھتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں پرویز ملک کے صاحبزادے تحریکِ انصاف کے اُمیدوار کو ہرا سکتے ہیں یا نہیں۔
گزشتہ انتخابات میں این اے 127 (سابقہ این اے 123) سے پرویز ملک کامیاب ہوئے تھےگزشتہ انتخابات میں این اے 127 (سابقہ این اے 123) سے پرویز ملک کامیاب ہوئے تھے
باغبانپورہ، کوٹ خواجہ سعید، چائینہ سکیم، محمود بوٹی، یونیورسٹی آف انجئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، گھوڑے شاہ، گجر پورہ، سلطان پورہ، رام گڑھ، درس بڑے میاں، پاکستان منٹ، سنگھ پورہ، ریلوے پاور ہاؤس، جمیل آباد، بلال پارک، مادھو لال حسین اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل اس حلقے سے ماضی میں پیپلز پارٹی بھی کئی بار جیت چُکی ہے مگر اس بار یہاں نون لیگ اور تحریکِ انصاف کے درمیان ہی مقابلے کی توقع ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق مریم نواز کی جگہ الیکشن لڑنے والے علی پرویز کے والد پرویز ملک 2013ء میں یہاں سے جیتنے کے بعد کافی ترقیاتی کام کروائے مگر اس کے باوجود متعدد مسائل تاحال حل طلب ہیں۔کچی آبادیوں اور پرانے رہائشی علاقوں کی وجہ سے زیادہ تر علاقے بے ہنگم طریقے سے آباد ہیں جبکہ بازاروں میں ناجائز تجاوزات کی بھر مار کے علاوہ گلیاں اور علاقے کی چھوٹی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔اس کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی دستیابی بھی یہاں کا اہم مسئلہ ہے۔دیکھتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں پرویز ملک کے صاحبزادے تحریکِ انصاف کے اُمیدوار کو ہرا سکتے ہیں یا نہیں۔



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں