عوام کے جان ومال کا تحفظ اور امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے لیکن احمد پور سیال میں پولیس اپنی ڈیوٹی سے غفلت برت رہی ہے جس کی وجہ سے یہاں ’’ڈاکو راج ‘‘ قائم ہوچکا ہے ۔پولیس رات کو خواب خرگوش کے مزے لیتی ہے جبکہ ڈاکوؤں کی ’’موجیں‘‘ لگی ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہری تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا جینا محال ہوگیا ہے۔تین نامعلوم ڈاکوؤں پر مشتمل گینگ رات کے اوقات میں موٹر سائیکل پر یہ وارداتیں کرتا ہے اور موقع سے فرار ہوجاتا ہے۔کیا یہ ڈاکو ہیں یا کوئی ’’چھلاوا‘‘ جن کا سراغ لگانا ناممکن ہے ۔پولیس کی ’’ڈھیل‘‘ کی وجہ سے احمد پور سیال میں ڈکیتی کی وارداتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ان وارداتوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھا م کی بجائے پولیس نے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔اب تک ڈکیتی کی پانچ وارداتیں رونما ہوچکی ہیں جن میں شہریوں کو لاکھوں روپے نقدی ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم کیا جا چکا ہے۔ڈکیتی کی پہلی واردات بنگلہ یاسمین میں پیش آئی جہاں ان ڈاکوؤں نے نذر سرگانہ نامی دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس سے 60ہزار روپے چھین لیے اور فرار ہوگئے ۔ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والا دوسرا شخص عبدالرحمن نامی جنرل کونسلر ہے جو دربار میاں حسہ میں حسب معمول اپنی دکان پر بیٹھا تھا کہ ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گیا اور ساڑھے چھ ؛لاکھ روپے نقدی سمیت نئی موٹر سائیکل سے بھی ہاتھ دھوبیٹھا۔ڈکہیتی کا شکار ہونے والا تیسرا شخص سلی کا دکاندار صفدر ایری ہے جسے ڈاکوؤں نے 65ہزار روپے اور دو موبائل فونز سے محروم کردیا۔ڈاکوؤں نے چوتھا حملہ میو برادرز فلنگ اسٹیشن پر علی الصبح کیا کہاں ڈیوٹی پر مامور اہلکار اپنی بندوق سمیت ڈیڑھ لاکھ روپے سے ہاتھ دھو بیٹھا۔پانچویں واردات علی آباد کے نزدیک بائی پاس روڈ پر پیش آئی جہاں دکان پر بیٹھے امجد علی تھراج کو ڈاکوؤں نے نہ صرف تشدد کا نشانہ بنا کرشدید زخمی کردیا بلکہ اسے 3لاکھ روپے کا ’’ٹیکہ ‘‘ بھی لگا دیا۔اسی طرح احمد پور سیال شہر کے معروف تجارتی مرکز رانا مارکیٹ میں تصور عباس اپنی موٹر سائیکل کھڑی کرکے سودا سلف لینے گیا تو واپسی پر موٹر سائیکل غائب تھی۔صدر بار ایسوسی ایشن احمد پور سیال ملک مظہر حسین کھوکھر کے گھر سے 3لاکھ روپے نقدی ، چیک بکیں اور ضروری دستاویزات چوری کر لیے گئے ۔چک نمبر8/3Lمیں برکت علی چوری ہونے والی بکریوں کا بھی تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا۔آصف نامی دکاندار بنک میں 60ہزار روپے جمع کروانے جا رہا تھا کہ بنک کے نزدیک ہی اس کے تعاقب میں ڈاکوؤں نے اس سے رقم چھین لی۔اس طرح کی متعدد وارداتیں رونما ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے علاقہ بھر میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے لیکن پولیس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والے افراد اور دوسرے شہری سراپا احتجاج ہیں کیونکہ پولیس کو درخواستیں بھی دی گئیں لیکن بے سود ۔شہریوں کا سوال ہے کہ پولیس ’’خاموش تماشائی‘‘ کیوں بنی ہوئی ہے۔آخر ان ڈاکوؤں پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جارہا کیا ان ڈاکوؤں کے ہاتھ قانون سے بھی لمبے ہیں؟کیا احمد پور سیال کے شہری آئے روز یونہی لٹتے رہیں گے۔اب تو پولیس کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ۔ جان ومال کی ڈکیتی کا نشانہ بننے والے افراد ان وارداتوں پر سراپا احتجاج ہیں ۔شہری وزیر اعلیٰ پنجاب ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او جھنگ سے بارہا مطالبہ کر چکے ہیں کہ پولیس ڈاکوؤں کو لگام ڈالے لیکن کسی قسم کی شنوائی نہیں ہوئی ۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان وارداتوں کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کا قبلہ درست کریں اور سوئی ہوئی پولیس جگائیں اوراسے اس کی ذمہ داریوں کو احساس دلاتے ہوئے ڈاکوؤں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ لوٹا ہوا مال واپس دلوا کر علاقہ بھر سے ڈاکو راج ختم کروائیں ۔اب تو چیف جسٹس آف پاکستان ہی عوام کا مسیحا ہیں۔
احمد پور سیال میں ڈاکو راج پولیس بے بس۔۔۔رپورٹ: سیف اللہ صدیقی
عوام کے جان ومال کا تحفظ اور امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے لیکن احمد پور سیال میں پولیس اپنی ڈیوٹی سے غفلت برت رہی ہے جس کی وجہ سے یہاں ’’ڈاکو راج ‘‘ قائم ہوچکا ہے ۔پولیس رات کو خواب خرگوش کے مزے لیتی ہے جبکہ ڈاکوؤں کی ’’موجیں‘‘ لگی ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہری تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا جینا محال ہوگیا ہے۔تین نامعلوم ڈاکوؤں پر مشتمل گینگ رات کے اوقات میں موٹر سائیکل پر یہ وارداتیں کرتا ہے اور موقع سے فرار ہوجاتا ہے۔کیا یہ ڈاکو ہیں یا کوئی ’’چھلاوا‘‘ جن کا سراغ لگانا ناممکن ہے ۔پولیس کی ’’ڈھیل‘‘ کی وجہ سے احمد پور سیال میں ڈکیتی کی وارداتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ان وارداتوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھا م کی بجائے پولیس نے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔اب تک ڈکیتی کی پانچ وارداتیں رونما ہوچکی ہیں جن میں شہریوں کو لاکھوں روپے نقدی ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم کیا جا چکا ہے۔ڈکیتی کی پہلی واردات بنگلہ یاسمین میں پیش آئی جہاں ان ڈاکوؤں نے نذر سرگانہ نامی دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس سے 60ہزار روپے چھین لیے اور فرار ہوگئے ۔ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والا دوسرا شخص عبدالرحمن نامی جنرل کونسلر ہے جو دربار میاں حسہ میں حسب معمول اپنی دکان پر بیٹھا تھا کہ ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گیا اور ساڑھے چھ ؛لاکھ روپے نقدی سمیت نئی موٹر سائیکل سے بھی ہاتھ دھوبیٹھا۔ڈکہیتی کا شکار ہونے والا تیسرا شخص سلی کا دکاندار صفدر ایری ہے جسے ڈاکوؤں نے 65ہزار روپے اور دو موبائل فونز سے محروم کردیا۔ڈاکوؤں نے چوتھا حملہ میو برادرز فلنگ اسٹیشن پر علی الصبح کیا کہاں ڈیوٹی پر مامور اہلکار اپنی بندوق سمیت ڈیڑھ لاکھ روپے سے ہاتھ دھو بیٹھا۔پانچویں واردات علی آباد کے نزدیک بائی پاس روڈ پر پیش آئی جہاں دکان پر بیٹھے امجد علی تھراج کو ڈاکوؤں نے نہ صرف تشدد کا نشانہ بنا کرشدید زخمی کردیا بلکہ اسے 3لاکھ روپے کا ’’ٹیکہ ‘‘ بھی لگا دیا۔اسی طرح احمد پور سیال شہر کے معروف تجارتی مرکز رانا مارکیٹ میں تصور عباس اپنی موٹر سائیکل کھڑی کرکے سودا سلف لینے گیا تو واپسی پر موٹر سائیکل غائب تھی۔صدر بار ایسوسی ایشن احمد پور سیال ملک مظہر حسین کھوکھر کے گھر سے 3لاکھ روپے نقدی ، چیک بکیں اور ضروری دستاویزات چوری کر لیے گئے ۔چک نمبر8/3Lمیں برکت علی چوری ہونے والی بکریوں کا بھی تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا۔آصف نامی دکاندار بنک میں 60ہزار روپے جمع کروانے جا رہا تھا کہ بنک کے نزدیک ہی اس کے تعاقب میں ڈاکوؤں نے اس سے رقم چھین لی۔اس طرح کی متعدد وارداتیں رونما ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے علاقہ بھر میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے لیکن پولیس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والے افراد اور دوسرے شہری سراپا احتجاج ہیں کیونکہ پولیس کو درخواستیں بھی دی گئیں لیکن بے سود ۔شہریوں کا سوال ہے کہ پولیس ’’خاموش تماشائی‘‘ کیوں بنی ہوئی ہے۔آخر ان ڈاکوؤں پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جارہا کیا ان ڈاکوؤں کے ہاتھ قانون سے بھی لمبے ہیں؟کیا احمد پور سیال کے شہری آئے روز یونہی لٹتے رہیں گے۔اب تو پولیس کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ۔ جان ومال کی ڈکیتی کا نشانہ بننے والے افراد ان وارداتوں پر سراپا احتجاج ہیں ۔شہری وزیر اعلیٰ پنجاب ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او جھنگ سے بارہا مطالبہ کر چکے ہیں کہ پولیس ڈاکوؤں کو لگام ڈالے لیکن کسی قسم کی شنوائی نہیں ہوئی ۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان وارداتوں کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کا قبلہ درست کریں اور سوئی ہوئی پولیس جگائیں اوراسے اس کی ذمہ داریوں کو احساس دلاتے ہوئے ڈاکوؤں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ لوٹا ہوا مال واپس دلوا کر علاقہ بھر سے ڈاکو راج ختم کروائیں ۔اب تو چیف جسٹس آف پاکستان ہی عوام کا مسیحا ہیں۔



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں