چل اڑجارے پنچھی....تحریر:محمدامین بٹ

چل اڑجارے پنچھی
تحریرمحمدامین بٹ
آزادجموں وکشمیرکی چالیس لاکھ کے لگ بھگ آبادی کے چیف ایگزیکٹووزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدرخان موجودہ دورکی مشکل ترین سروس جاری رکھے ہوئے ہیں ان کے دوراقتدارمیں مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں پرماورائے عدالت ڈھائے جانیوالے مظالم اورآزادجموں وکشمیرکے لائن آف کنٹرول پربھارتی شیلنگ شایدان کے سیاسی قبلہ وکعبہ کے امام محمدنوازشریف کی بھارت سے محبت کانتیجہ ہے کشمیریوں کوآئے روز اپنی محبت کاخراج بھگتنے کاشایدچسکاپڑچکاہے 5اپریل کوآزادجموں وکشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد میں ہمارے بڑے بھائی یعنی پاکستان کے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کشمیرکمیٹی کے چیئرمین مولانافضل الرحمن سمیت وفاقی کابینہ کے کئی اراکین نے یاتراکی اس دوران آزادکشمیرکے صدرووزیراعظم سمیت کابینہ کے سینئراراکین نے روایتی مہمان نوازی کامظاہرہ کیا،مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بارپھروزیراعظم پاکستان نے کشمیریوں کی جاری جدوجہدکولازوال قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کردیاکہ اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیرکیلئے خصوصی نمائندے کاتعین کیاجائے تاکہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی اوروہاں ہونیوالے مظالم کوعالمی سطح پربے نقاب کرنے کیلئے ہم کچھ کرسکیں لیکن افسوس کامقام ہے کہ ہمارے وکیل پاکستان کی کشمیرپالیسی کشمیریوں کیلئے ریکارڈکے مطابق زہرقاتل ہے ۔
جموں وکشمیرکے ڈیڑھ کروڑسے زائدکشمیری آج بھی پاکستان کی ناقص وکالت ،مسئلہ کشمیرپراپنے من پسندسیاستدانوں کوچراگاہ کے دورپرنوازنے اورکشمیرکی الف ب سے ناواقفیت رکھنے والے افرادکوہم پرمسلط کرنے کیوجہ سے کشمیری سات دہائیوں سے آج بھی اپنے سروں کی فصل آزادی دیوی کے چرنوں میں پیش کرنے پرمجبورہیں لیکن مقدس جدوجہدکرنیوالوں کوکبھی اس پارپروپاکستانی اورکبھی اس پارپروانڈین کامیڈل ان کے گلے میں ڈال دیاجاتاہے جوکہ تحریک آزادی کشمیرکیلئے زہرقاتل ہی نہیں بلکہ ایک ناسوربن چکاہے ،جموں وکشمیرکی آزادی کی تاریخ کے اوراق پلٹیں تومحسوس ہوتاہے کہ قیام پاکستان سے قبل جموں وکشمیرکے عوام نے سرینگرکے مقام پرالحاق پاکستان کی قرارداد منظور کی جوان کی پاکستان سے محبت کاایک اعلیٰ اورناقابل فراموش نمونہ ہے پاکستان کی پیدائش ابھی کاغذات میں تھی کہ کشمیریوں نے پاکستان کیساتھ اپنے مستقبل کاتعین کرلیا۔
الحاق کی قراردادجموں وکشمیرکے عوام کے ایک سیاسی ونگ کی تھی جبکہ دیگرونگزریاست جموں وکشمیرکوایک آزادوخودمختارریاست بنانے کے خواہاں تھے اورچلے آرہے ہیں جموں وکشمیرتاریخی حقائق کے مطابق ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے جس کے وسائل ہردوجانب سے زیرقبضہ ہیں لیکن اس کے باوجود کشمیری اپنے مستقبل کیلئے پاکستان کوبڑے بھائی کادرجہ دیتے ہوئے وکیل بنائے بیٹھے ہیں جموں وکشمیرکی آزادی وخودمختاری کیلئے مقبوضہ کشمیرمیں شہادتوں کی عظیم داستانیں تاریخ کاحصہ بن چکی ہیں اوریہ ایسی تاریخ ہے جسے کوئی بھی شخص جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں،5اپریل کومشترکہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شاہدخاقان عباسی کی جانب سے کشمیریوں کیساتھ محبت اورعقیدت کے اظہارسے لائن آف کنٹرول کے اس پاراچھاپیغام گیاہے جبکہ ہمارے آزادکشمیرکے وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان نے اس سے بھی بڑھ کراپنے مہمانوں کوالفاظ کاخراج پیش کرکے اپنے سیاسی مستقبل کومحفوظ بنانے کی کوشش کی ۔
گزشتہ دنوں آزادکشمیراسمبلی میں قائم زیرزمین فارورڈگروپ کورام کرنے کیلئے بھیاجی نے اپنے چندخاص مشیران کی مددسے آٹھ وزراء اورچارمشیران کاسینہ گزٹ انتخاب بھی کیاتاکہ پاکستان کے جاری سیاسی حالات جوکہ اب عبوری سیٹ اپ کی جانب برھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ آغازسے پہلے ہی آزادکشمیرحکومت کومضبوط بنالیاجائے لیکن شایدمقتدرحلقوں نے چالیس لاکھ کی آبادی پرمزیدبوجھ ڈالنے سے یہ کہہ کرانکارکردیاہے کہ آزادکشمیرکابینہ کوزیادہ وسعت دینااخراجات کومزیدبڑھانے کے مترادف ہے اوراگرمظفرآباداورآزادکشمیرکے دیگراضلاع میں ہرسڑک پرجھنڈی والی گاڑی دکھائی دے گی تونیاطوفان بدتمیزی برپاہوگاجس کاآزادکشمیرمتحمل نہیں ہوسکتا۔مشترکہ اجلاس سے قبل آزادکشمیرکی حکمران جماعت کی جانب سے یہ تاثردیاجارہاتھاکہ اب کشمیرکونسل کے حوالے سے وزیراعظم آزادکشمیرکے مطالبات کوتسلیم کرنے کاوقت آن پہنچاہے اوروزیراعٖظم پاکستان کشمیرکونسل کے حوالے سے بھیاجی کے ذہن کوسامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ صادرفرمائیں گے لیکن یہاں توصورتحال ہی مختلف نکلی، کونسل کوشجرممنوعہ کے طورپرلیاگیا اورکوئی بات ایسی نہیں کی گئی جوکہ کشمیرکونسل کے خاتمے کی جانب جاتی ہو۔
قارئین کرام پاکستان کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات اورآزادکشمیرمیں بلی چوہے کاکھیل اپنے آغاز کیساتھ ہی آزادکشمیرمیں لیگی اراکین وبعض وزراء اوردیگرسیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی بازی گروں کے کھیل سے آزادکشمیرایک بارپھرسیاسی طورپرغیرمستحکم ہونے جارہاہے آزادکشمیرحکومت تقریباًتین سال سے اقتدارانجوائے کررہی ہے لیکن اس طویل عرصہ میں خطہ میں تعمیروترقی ،عوامی مسائل کے حل اورچالیس لاکھوں کشمیریوں کے معیارزندگی کوبلندکرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ،حکمرانوں نے اپنے ہی مفتوحہ علاقوں کوایک بارپھرفتح کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کازورلگارکھاہے اوراس کاجواب آزادکشمیرمیں فارورڈگروپ کے طورپرسامنے آنے کی توقع ہے ،آزادکشمیرمیں وزرات عظمیٰ اورصدارت سمیت بہت کچھ اوپرنیچے کئے جانے کیلئے سیاسی پنڈتوں نے سرجوڑرکھے ہیں اوراس سلسلہ میں ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ فارورڈ گروپ کومطلوبہ تعدادمیں ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہوچکی ہے ۔
مظفرآباد میں وزیراعظم پاکستان کے استقبال کے موقع پرجوتصاویرجاری کی گئی ہیں ان پرسوشل میڈیامیں معنی خیزتبصرے سامنے آئے ہیں جوکہ خطرے کی گھنٹی تصورکئے جاسکتے ہیں جموں وکشمیرکے عوام آزادکشمیرکی موجودہ حکومت سے نالاں ہیں کیونکہ جب انہیں عوام نے گزشتہ عام انتخابات میں ووٹ کی بھیک ڈالی تواس کے جواب میں بننے والی حکومت نے ماضی کی حکومت کی کمی کوتاہیوں کودورکرنے اورخطہ میں گڈگورننس ، تعلیمی اداروں میں انٹری ٹیسٹ اوردیگرشفاف معاملات چلانے کیساتھ ساتھ’’ کڑااوربے لاگ احتساب ‘‘کرنے کاعندیہ دیاتھالیکن انٹری ٹیسٹ ہویابے لاگ احتساب اسے لوگ صرف ایک نعرے کے طورپرتصورکرتے ہیں عملی صورت کچھ بھی نہیں اوریہی اس حکومت کیلئے چا’’رج شیٹ‘‘ بن رہی ہے جس میں آزادکشمیرکاایک بہت بڑامحکمہ اکلاس’’ لاک اپ ‘‘ہوچکاہے پانچ سوملازمین دربدر، ساڑھے تین سوپنشنرز اپنے مستقبل پرنوحہ کناں اوراسی طرح دیگرسرکاری ادارہ جات جن کوختم کرنے کیلئے اندرون خانہ سازشیں جاری ہیں یہ سب حکومت کی کارگزاری میں شامل ہیں ،قارئین محترم آزادکشمیرکے عوام نے ہمیشہ جموں وکشمیرکی آزادی اورخودمختاری کیلئے قربانیاں پیش کی ہیں اورمستقبل میں بھی شہادتوں کی یہ داستان اسی اندازمیں رواں دواں رکھنے کااعادہ بھی کرتے ہیں لیکن ووٹ کی پرچی کی توہین ہرگزقبول نہیں۔
گزشتہ عام انتخابات میں ایک پالیسی کے تحت مسلم لیگ ن کولینڈسلائیڈوکٹری سے نوازاگیاجس کانتیجہ یہ نکلاکہ لیگی حکمران ’’عقل کل ‘‘کے امین بن گئے، ان کے نزدیک پوراآزادکشمیربشمول مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستیں ان کی ’’جیب ‘‘میں ہیں اوروہ جوچاہیں کرسکتے ہیں کشمیرکونسل کاخاتمہ ،اکلاس کی بندش، اوردیگرسرکاری ادارہ جات کی اراضی کی’’ بندربانٹ‘‘ اسی خمارکانتیجہ ہے کہ حکمران جوچاہیں سوکریں انہیں کوئی پوچھنے والانہیں ،جموں وکشمیرکی آزادی کی تحریک میں کام کرنیوالوں کوگالی گلوچ سے نوازیں یامالی مفادات پیش کریں یہ حکمرانوں کا’’خاصہ ‘‘ہی ہوسکتاہے جنہیں مستقبل کی کوئی فکرنہیں انہوں نے آزادکشمیرکے پرامن سیاسی حالات کوایک بارپھرپاکستان کی تجربہ گاہ کے طورپرپیش کرکے ثابت کردیاہے کہ انہیں جموں وکشمیرسے نہیں اپنے ’’سیاسی گاڈفادر‘‘سے دلچسپی ہے اوریہی اس حکومت کے ناتواں کندھوں پراضافی بوجھ ہے جسے اتارنے کیلئے فارورڈگروپ اپنے پیاروں کی مددسے کام کاآغازکرچکاہے آنیوالے دن جہاں پاکستان کے سیاسی حالات میں واضح تبدیلی دکھائیں گے وہیں آزادجموں وکشمیرمیں ایک نیا’’سیاسی طوفان‘‘ برپاہوگاجس کامقابلہ بھیاجی کے بس میں نہیں اوریارلوگ دوسری گاڑیوں میں نظرآئینگے توپھریہی کہاجائیگاکہ’’ اب پچھتائے کیاہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت‘‘ ۔ 
Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں