اٹھارہ ہزاری(جھنگ تیز)
مجھے ہراساں اور بلیک میل کرنیوالا ڈسپینسر بڑے کرپٹ مافیا کا رکن ہے جو محکمہ صحت کے ضلعی دفتر کی سرپرستی میں ہسپتالوں کا بجٹ کھاتا ہے محنت سے کام کرنے کا صلہ ملانہ افسران نے تحفظ دیا کارروائی کی بجائے الٹا میرا تبادلہ کر دیا گیاسی ای اوہیلتھ کی آنکھوں سے پٹی کب اترے گی ڈسپینسر نے میرے سیکنڈل بنا کر طلاق دلوادی اب نوکری کے درپے ہے سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں جان کو خطرہ ہے سیکرٹری ہیلتھ اور وزیر اعلی پنجاب مداخلت کر کے انصاف دلوائیں ان خیالات اظہار تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے ٹرانسفر ہونیوالی مڈوائف شازیہ بانو نے اپنے بھائی کے ہمراہ اٹھارہ ہزاری میں میڈیا کانفرنس کرتے ہوے کیا اس نے بتایا کہ میں نے ستر کلومیٹر دور سے آ کر مفت ڈیلیوری سروس کو کامیاب بنانے کیلئے نائٹ ڈیوٹی کی وقاص حیدر نامی ڈسپینسر خفیہ تصاویر بنا کر ہراساں و بلیک میل کرتا رہا ناکامی پر بیرون ملک خاوند کو غلط میسج کیے نوبت طلاق تک پہنچی تو اس کے خلاف ایم اس اور حکام بالا کو درخواستیں دیں کوئی کارروائی نہ ہونے پر اے سی آفس انکوائری لگوائی تو ڈسپینسر جو کہ ہسپتالوں کے بجٹ کھانے والے ایک بڑے مافیا کا اہم رکن ہے اور اس کے ساتھی میرے درپے ہو گئے مجھے طلاق دلوادی اور اب نوکری و جان کے دشمن بن گئے ہیں سی ای اواور ر ایم ایس نے مافیا کے سرپرست ستار کے کہنے پر مجھے تحریری آرڈر دئیے بغیر خراب کرنے کیلئے سسرالی علاقے کوٹ شاکر ٹرانسفر کر وادیا ہے جبکہ دوسری جانب اڑھائی ماہ ڈیوٹی سے غیر حاضری پر بھی مذکورہ ڈسپینسر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیاانکوائری سے دستبردار کروانے کیلئے نوکری سے نکلوانے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اگر میں قتل ہو جاؤں تو اس کے ذمہ دار ڈسپینسر وقاص،شاہد،نرس ریحانہ ،سیکرٹری سی ای او ستار ،سٹینو غفار اور سابقہ دیور طاہر ہو نگے اس نے کہا کہ اسے اے سی صاحب کے سوا محکمہ کے کسی افسرنے ساتھ نہیں دیا مافیا نے انہیں بھی بلیک میل کیا ہوا ہے ان کی آنکھوں سے پٹی اترے گی شازیہ بانو اپنی داستان بیان کرتے ہوئے کئی بار آبدیدہ ہو گئیں اس نے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک سیکرٹری ہیلتھ علی جان اور وزیر اعلی میاں شہباز شریف سے اپیل کی معاملے کا فوری نوٹس لیکر اسے انصاف فراہم کریں
مجھے ہراساں اور بلیک میل کرنیوالا ڈسپینسر بڑے کرپٹ مافیا کا رکن ہے جو محکمہ صحت کے ضلعی دفتر کی سرپرستی میں ہسپتالوں کا بجٹ کھاتا ہے محنت سے کام کرنے کا صلہ ملانہ افسران نے تحفظ دیا کارروائی کی بجائے الٹا میرا تبادلہ کر دیا گیاسی ای اوہیلتھ کی آنکھوں سے پٹی کب اترے گی ڈسپینسر نے میرے سیکنڈل بنا کر طلاق دلوادی اب نوکری کے درپے ہے سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں جان کو خطرہ ہے سیکرٹری ہیلتھ اور وزیر اعلی پنجاب مداخلت کر کے انصاف دلوائیں ان خیالات اظہار تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے ٹرانسفر ہونیوالی مڈوائف شازیہ بانو نے اپنے بھائی کے ہمراہ اٹھارہ ہزاری میں میڈیا کانفرنس کرتے ہوے کیا اس نے بتایا کہ میں نے ستر کلومیٹر دور سے آ کر مفت ڈیلیوری سروس کو کامیاب بنانے کیلئے نائٹ ڈیوٹی کی وقاص حیدر نامی ڈسپینسر خفیہ تصاویر بنا کر ہراساں و بلیک میل کرتا رہا ناکامی پر بیرون ملک خاوند کو غلط میسج کیے نوبت طلاق تک پہنچی تو اس کے خلاف ایم اس اور حکام بالا کو درخواستیں دیں کوئی کارروائی نہ ہونے پر اے سی آفس انکوائری لگوائی تو ڈسپینسر جو کہ ہسپتالوں کے بجٹ کھانے والے ایک بڑے مافیا کا اہم رکن ہے اور اس کے ساتھی میرے درپے ہو گئے مجھے طلاق دلوادی اور اب نوکری و جان کے دشمن بن گئے ہیں سی ای اواور ر ایم ایس نے مافیا کے سرپرست ستار کے کہنے پر مجھے تحریری آرڈر دئیے بغیر خراب کرنے کیلئے سسرالی علاقے کوٹ شاکر ٹرانسفر کر وادیا ہے جبکہ دوسری جانب اڑھائی ماہ ڈیوٹی سے غیر حاضری پر بھی مذکورہ ڈسپینسر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیاانکوائری سے دستبردار کروانے کیلئے نوکری سے نکلوانے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اگر میں قتل ہو جاؤں تو اس کے ذمہ دار ڈسپینسر وقاص،شاہد،نرس ریحانہ ،سیکرٹری سی ای او ستار ،سٹینو غفار اور سابقہ دیور طاہر ہو نگے اس نے کہا کہ اسے اے سی صاحب کے سوا محکمہ کے کسی افسرنے ساتھ نہیں دیا مافیا نے انہیں بھی بلیک میل کیا ہوا ہے ان کی آنکھوں سے پٹی اترے گی شازیہ بانو اپنی داستان بیان کرتے ہوئے کئی بار آبدیدہ ہو گئیں اس نے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک سیکرٹری ہیلتھ علی جان اور وزیر اعلی میاں شہباز شریف سے اپیل کی معاملے کا فوری نوٹس لیکر اسے انصاف فراہم کریں


0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں