جھنگ سے لاہور' سیاسی حققیت تک!!! تحریر : عامر خان



بنگلہ دیش ہم سے کیوں الگ ہوا تھا ہم سب نے الگ الگ کہانی سن رکھی ہے وہ سب بھی حقیقت ہو گی لیکن آج ایک سچ میں بھی آپ کو بتا دیتا ہوں قدرت اللہ شہاب بہت بڑی ہستی تھے وہ پاکستان کے بڑے گریڈ کے آفیسر تھے سرکاری سروس کے دوران بہت سارے سیاست دانوں کے ساتھ بھی رہے مصنف اور ولی انسان تھے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں.. جب بنگالی عوام اس وقت کے پاکستانی حکمرانوں سے واش روم مانگتے تھے تو ہمارے حکمران ان سے کہا کرتے تھے کے ''تم لوگ تو جنگلی ہو تم لوگ ان کا کیا کروں گے تم کیلے کی چھال ہی استمحال کرو ،، آج ہمارے ساتھ بھی وہی ہو رہا ہے ہم لاہور میں بنی میٹرو یا اورنج لائن کا کیا کریں ہم لاہور کو پیرس مان بھی لیں تو اس کا جنوبی پنجا ب کو کیا فائدہ چند کلومیٹر کی میٹرو بنا کر آپ پورے پنجاب پر احسان کر رہے ہیں کبھی آپ نے ہمارے شہروں کی حالت زار بھی ہم سنگل روڈ پر روذ مر رہے ہے ہیں پانی صاف نہیں سیورج نہیں لوگ گلیوں میں سے گزر نہیں سکتے اور آپ لاہور کو پیرس بنا کر ہمیں لاہور سے نفرت کیوں کروا رہے ہیں ہم چور ڈاکو لٹیرے ہیں ہم لاہور والوں سے کم ٹیکس دیتے ہیں . لاہور میٹرو اسٹشن تک لانے کے لیے بھی الگ سے بسیں چلتی ہیں ہمارے ریسکو کے پاس ہمارے حادثات میں جان بچانے کے لیے گاڑیاں کم پڑ جاتی ہیں.ریسکیو ریکارڑ نکلوا کر دیکھ لیں حادثات گنے ہی نہیں جاتے . 
جنوبی پنجاب کی محرومی کی وجہ بھی سن لیں جھنگ میں بھی پورے ملک کی طرح الیکشن کا میلہ جاری ہے .سب سے پہلے ہم ووٹ ووٹر اور سیاست دان کی بات کر لیتے ہیں میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے سیاست دان پیسے کے لیے الیکشن لڑتے ہیں سنا ہے پر بلکل بھی ایسا نہیں ہے ٹی وی پر بیٹھے اینکر اخبارت بھی ہمیں آدھا سچ بتاتے ہیں کیونکہ پانچ لاکھ سے دس لاکھ تنخواہ لینے والے اینکر کا بھی یہ کاروبا ر ہے ....
سیاست کھبی بھی غریب آدمی کا کام نہیں رہا اس کی بھی وجہ بڑی دلچسپ ہےسیا ست عوام کی خدمت کے لیے کبھی بھی نہیں تھی نہ ہو گی یہ طاقت کی گیم ہے آپ بڑے سیا ست دانوں کو چھوڑ دیں جھنگ جیسے ضلح کے سیاست دانوں کی پروفائل دیکھ لیں آپ کو سب ہی لا کھوں, کروڑوں بلکہ اربوں کے اثاثے کے مالک ملیں گے جب کیسی بھی انسان کے پاس پیسے کی ریل پیل ہو جاتی ہے تو اسےطاقت چاہیے ہوتی ہے اپنا کاروبار بچانے یا زیادہ کرنے کے لیے بلکہ سیاست کی طاقت کا الگ ہی نشہ ہوتا ہےان سیاست دانوں کی پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے یہ اسمبلی ہی نہیں جاتے تو فنڈ کس سے لیں گے جو امید وار ہار جاتا وہ اپنے نام کے ساتھ سابق امیدوار لگا کر خوش رہتا ہے الیکشن پر لاکھوں کرڑوں لگا کر ہار جانے والا امیدوار کہاں سے فنڈ کھاتا ہو گا ؟ سچ تو یہ ہے مقامی سیاست دان اپنے کاروبار اپنی طاقت کے لیے الیکشن لڑتے ہیں صرف اپنے ذاتی کاموں کے لیےاس کی مثال بھی مو جود ہے جھنگ میں چند عرصہ پہلے ایک ڈی پی او صاحب تھے ان کو ماتحت عملے نے بتایا کسی جگہ ہوائی فائرنگ ہو رہی ہے کرنے والے با اثر لوگ ہیں لیکن ڈی پی او صاحب نے بندے پکڑنے اور پرچہ کا حکم دے دیا اب ہوائی فائرنگ ایک شادی کی تقریب میں کی جاری تھی اور جھنگ کے نواحی علاقے کے آیم این اے کے ڈیرے پر جاری تھی پولیس پارٹی کے ڈیرہ پہ جانے کو سیا سی سخصیت نے اپنی انا کا مسلئہ بنا لیا اور راتوں رات وزیراعلی کو حاضر ہو گے وزیر اعلی نے بھی محاملے کی نازکت کو سمجھا اور ڈی پی او صاحب کا تبادلہ لاہور کر دیا...
وزیراعلی جانتے تھےکے یہ ان کےخاض خادم ہیں جو ان کو ہر پانچ سال بحد ایک سیٹ بھی دیں گے اور اس کے بحد نہ کبھی اسمبلی آئیں گے نہ فنڈ مانگیں گے یہ لوگ صرف ایم این ایم پی اے کی نمبر پلیٹ کے لیے الیکشن لڑتے ہیں....،

آج کل آپ کو سوشل میڈیا پر ہر طرف ایک طوفان بدتمیزی ملے گی عام عوام سیاسی شخصیات کی تصاویر اور پوسٹر لگا کر اپنے اپنے پسند کے نمائندے کے حق میں اور مخالف پارٹی کو گالیاں اور نازیبا گفتگو کرتے نظر آئیں گے اختلاف یا پیار کسی بھی سیا سی پارٹی سے آپ کا حق ہے پر نہ کسی کو گالیاں دیں نہ کسی کی مذاق بنایں نا دوستوں رشتے داروں سے جھگڑا کریں. جس کو دل کرتا ووٹ دیں..

اس سچ کو بھی آج مان لیں کے نہ شیر ،بلا،تیر کسی سے کوئی تبدلی نہیں آئے گی تبدلی ترقی صرف انقلاب سے آتی ہے اورانقلاب خون دینے سے آتا ہے ....
Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں