اٹھارہ ہزاری (سٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ پنجاب کے نعرے " محفوظ ماں " کی دھجیاں بکھرنے لگیں ، ڈرائیورز ہسپتال تک لے جانے کے ریٹس مقرر کر لیے ، ٹی ایچ کیو ہسپتال کے عملہ نے جھنگ ریفر کرنے وطیرہ بنا لیا ، ہسپتال میں کوئی بنیادی سہولت نہیں ، عملہ کا رویہ بھی ٹھیک نہیں ہے ، شہریوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے"محفوظ ماں" کے نعرے کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے ایک فری ایمبولینس سروس کا آغاز کیا، لیکن اٹھارہ ہزاری میں عملہ نے اسے اپنی کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے ڈرائیورز نے ڈلیوری کیلئے ہسپتال پہنچانے کیلئے مختلف ریٹس مقرر کر دئیے ہیں ، جبکہ ٹی ایچ ہسپتال میں ڈلیوری کیلئے آنے والوں کو مختلف بہانوں کے ساتھ جھنگ ریفر کر دیا جاتا ہے ، گزشتہ روز کوٹلی باقر شاہ کے رہائشی ارشاد حسین ملاح کی بیٹی کو ڈلیوری کیلئے ٹی ایچ کیو ہسپتال پہنچانے کیلئے" محفوظ ماں " ایمبولنس کال کی گئی تو ڈرائیور نے وہاں پہنچ کر 1000روپے کا مطالبہ کر دیا ،مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس نے مریضہ کو ہسپتال پہنچانے سے انکار کر دیا ، کسی طرح ہسپتال پہنچنے پر ڈیوٹی پر موجود عملہ نے کیس کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے جھنگ یا الائیڈ ہسپتال لے جانے کا کہتے ہوئے چیک اپ کرنے سے ہی انکار کر دیا ، ارشاد حسین نے اپنے داماد و دیگر کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فری ایمبولنس کے نام پر بھی لوٹ مار کی جا رہی ہے جبکہ ٹی ایچ کیو ہسپتال میں سہولیات کا فقدان ہونے کے ساتھ عملہ کا رویہ تلخ ہوتا ہے ہر آنے والے مریض کو جھنگ ریفر کر دیا جاتا ہے ، نارمل کیس کو بھی پیچیدہ کہہ کر جھنگ بھیج دیا جاتا ہے ، انہوں نے کہاکہ ایمبولنس ڈرائیور کو 1000روپے نہ دینے کی وجہ سے ڈیوٹی پر موجود دیگر عملہ نے نارمل ڈلیوری بھی نہیں ہمیں نجی کلینک پر جانا پڑا جہاں نارمل ڈلیوری ہوئی ، انہوں نے اعلیٰ حکام سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
Home
اٹھارہ ہزاری
تازہ ترین
ضلع جھنگ کی خبریں
ٹی ایچ کیو اٹھارہ ہزاری کا عملہ " محفوظ ماں " کی دھجیاں بکھیرنے لگا
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں