علی گڑھ(جھنگ تیز ڈاٹ کام)علی گڑھ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر ہٹائے جانے کے معاملے پربھارتی طلبہ نے بھرپور احتجاج کیا ہے جبکہ یونیورسٹی سے تصویر کے غائب ہونے کی شکایت درج کرانے کے لئے تھانے جانے والے مظاہرین پر پولیس نے شیلنگ کی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق احتجاجی طلبہ نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے رہنما ستیش کمار کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی اور ان کی تصویر دیگر رہنماؤں کے ساتھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین آفس میں لگائی گئی تھی۔جس کے بعد گذشتہ روز قائداعظم کی تصویر راتوں رات غائب ہوگئی تھی، تاہم اس حوالے سے اب تک کچھ سامنے نہیں آیا کہ یہ تصویر کس نے ہٹائی ہے۔دوسری جانب تجزیہ کاروں نے قائداعظم کی تصویر یونیورسٹی سے ہٹائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے موجودہ بھارتی حکومت کی پاکستان اور مسلم دشمنی ثابت ہوتی ہے۔معروف تجزیہ کار اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر رسول بخش رئیس کا کہنا ہے کہ علی گڑھ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے اُن لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو کہتے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کوحقوق حاصل ہیں۔سینیئر بھارتی صحافی اور تجزیہ کار کلدیپ نائر نے کہا ہے کہ قائداعظم ایک بڑے آدمی تھے، ان کی تصویر نہیں ہٹانی چاہیئے تھی۔ سابق سفیر شاہد امین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بھارت سے متعلق مسلمانوں کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی اور ان کی تصویر دیگر رہنماؤں کے ساتھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین آفس میں لگائی گئی تھی۔جس کے بعد گذشتہ روز قائداعظم کی تصویر راتوں رات غائب ہوگئی تھی، تاہم اس حوالے سے اب تک کچھ سامنے نہیں آیا کہ یہ تصویر کس نے ہٹائی ہے۔دوسری جانب تجزیہ کاروں نے قائداعظم کی تصویر یونیورسٹی سے ہٹائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے موجودہ بھارتی حکومت کی پاکستان اور مسلم دشمنی ثابت ہوتی ہے۔معروف تجزیہ کار اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر رسول بخش رئیس کا کہنا ہے کہ علی گڑھ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے اُن لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو کہتے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کوحقوق حاصل ہیں۔سینیئر بھارتی صحافی اور تجزیہ کار کلدیپ نائر نے کہا ہے کہ قائداعظم ایک بڑے آدمی تھے، ان کی تصویر نہیں ہٹانی چاہیئے تھی۔ سابق سفیر شاہد امین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بھارت سے متعلق مسلمانوں کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں