جھنگ کی عوام سے ناانصافی
ہر پاکستانی خصوصاََ باشعور طبقہ اور اہل دانش اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ علامہ اقبال ؒ اور قائد اعظم کس قسم کے پاکستان کے داعی تھے اُن کے تحت الشعور میں معرض و جود میں آنے والی مملکت پاکستان کا کیا خاکہ تھا وہ کیا چاہتے تھے پاکستان کا معاشرہ کیسا ہو گا ان کے ہاں فلاحی پاکستان کا نقشہ تھا غربت وافلاس کا خاتمہ تھا قیام تحریک پاکستان کیلئے یہی جذبہ ان کا بہت بڑا ہتھیار تھا اس کے علاوہ بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کی مدد کرنا ان کے سامنے ایک مقدس فریضہ تھا۔مگر قیام پاکستان کے بعد جذبہ ء محرکہ کی تپش باقی نہ رہی۔ افراتفری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہوا جو 98فیصد عوام پاکستان کے قیام سے اپنی امیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے انہیں سخت مایوسی ہوئی ۔جیسے پنجاب کے قومی اسمبلی کے حلقے ختم کر دیئے ہیں حالانکہ یہ اقدام انتہائی احمقانہ ہے متوازن ترقی ہر حکومت کانعرہ ہوتاہے یورپ کے فلاحی ممالک مثلاََسویڈن ،ناروے ،ہالینڈ اور جرمنی وغیرہ رفاھی فلاحی ریاستیں ہیں اسی تناظر میں پاکستانی قوم متوازن ترقی ہونے کی آس لگائے بیٹھی تھی کہ میاں نوا زشریف کے موجودہ دور حکومت میں جن ریکارڈ ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہو ا ہے ان کی رفتار اسی طرح جاری رہی تو انشاء اللہ سی پیک منصوبہ کی تکمیل پر پاکستان سونے کی چڑیا بن جائے گامگراچانک الیکشن کمیشن کی طرف سے پسے ہوئے طبقہ پر کوہِ گراں گرانے کی نوید میڈیا نے قوم کو سنا کر سناٹے کا سماں پیداکر دیا۔
جناب پاکستانی 98فیصد قوم کامسئلہ تین یا پانچ حلقہ بندیاں نہیں عوام کے مسائل پریشانیاں ہیں سب سے پہلا مسئلہ پاکستان میں انصاف نہیں ملتا کسی سطح پر شنوائی نہیں ہوتی جھنگ میں پانچ حلقے تھے توعوام کی اپروچ میں نمائندے تھے پانچ حلقوں میں ترقیاتی فنڈز زیادہ ملنے تھے ترقیاتی کام تیز رفتاری سے ہونے تھے اور جھنگ کے پس ماندہ ضلع میں ریکارڈرفتار میں متوازن ترقی دیکھنے میں آتی اہل جھنگ کی rievances G ختم ہوتیں جھنگ کے ظالم جاگیرداروں نے دانستہ جھنگ کو پس ماندہ رکھنے کی جو روش اپنارکھی تھی شاید اس کے خاتمے کاکوئی روڈ میپ عوام کودیکھنے کومل جاتا مگر الیکشن کمیشن نے جھنگ کی قومی اسمبلی کی دو سیٹیں ختم کرکے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیاہے۔
جناب پاکستان کے تما م علاقوں کو کوٹہ سسٹم کے تحت بے شمار سہولیات دی جاتی ہیں مگر جھنگ کے عوام کو مزید پس ماندہ رکھنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے آپ سے التماس ہے کہ موجودہ الیکشن 2018 ء سابقہ حلقہ بندیوں کے تحت کرایاجائے جھنگ پر ظلم نہ کیا جائے ڈی جی خان اور جھنگ کی آبادی برابر ہے مگر ڈی جی خان سے قومی اسمبلی کی سیٹ کم نہ کی گئی صرف جھنگ پر یہ خصوصی نوازش کی گئی جھنگ کی دو سیٹیں کم کر کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفعہ 199 کے تحت حاصل بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا گیاہے اگر بلوچستان اور کے پی کے کی سیٹیں بڑھانا اشد ضروری تھاتو ترقی یافتہ شہروں مثلاََ فیصل آباد ،راولپنڈی ،ملتان ،وہاڑی ،ساہیوال اورکراچی سے مطلوبہ سیٹیں کم کرکے دی جاتیں تو یہ قرین انصاف ہوتا ضلع جھنگ کو کاٹ کرفیصل آباد ،ٹوبہ ،لیہ ،چنیوٹ اور بھکر نئے اضلاع بنا دئے گئے اب ستم بالائے ستم یہ کیا گیا کہ ہماری قومی اسمبلی کی سیٹیں بھی دو کم کر دیں ۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ تو اس صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے جیسے ایک غریب آدمی کی قمیض نہ ہووہ قمیض کی تلاش میں پھرتا ہو لیکن کوئی ظالم اس کی شلوار ہی اتارلے ۔اہل جھنگ کے ساتھ توPECنے وہی سلوک کیا ہے لہذا اہل جھنگ صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ ضلع جھنگ کو پانچ سیٹیں دی جائیں ۔بلوچستان اور کے پی کے مذکور ہ اضلاع کی سیٹیں کم کر کے دی جائیں ۔جھنگ کے عوام پریہ احسانِ عظیم ہوگا۔
جناب پاکستان کے تما م علاقوں کو کوٹہ سسٹم کے تحت بے شمار سہولیات دی جاتی ہیں مگر جھنگ کے عوام کو مزید پس ماندہ رکھنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے آپ سے التماس ہے کہ موجودہ الیکشن 2018 ء سابقہ حلقہ بندیوں کے تحت کرایاجائے جھنگ پر ظلم نہ کیا جائے ڈی جی خان اور جھنگ کی آبادی برابر ہے مگر ڈی جی خان سے قومی اسمبلی کی سیٹ کم نہ کی گئی صرف جھنگ پر یہ خصوصی نوازش کی گئی جھنگ کی دو سیٹیں کم کر کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفعہ 199 کے تحت حاصل بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا گیاہے اگر بلوچستان اور کے پی کے کی سیٹیں بڑھانا اشد ضروری تھاتو ترقی یافتہ شہروں مثلاََ فیصل آباد ،راولپنڈی ،ملتان ،وہاڑی ،ساہیوال اورکراچی سے مطلوبہ سیٹیں کم کرکے دی جاتیں تو یہ قرین انصاف ہوتا ضلع جھنگ کو کاٹ کرفیصل آباد ،ٹوبہ ،لیہ ،چنیوٹ اور بھکر نئے اضلاع بنا دئے گئے اب ستم بالائے ستم یہ کیا گیا کہ ہماری قومی اسمبلی کی سیٹیں بھی دو کم کر دیں ۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ تو اس صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے جیسے ایک غریب آدمی کی قمیض نہ ہووہ قمیض کی تلاش میں پھرتا ہو لیکن کوئی ظالم اس کی شلوار ہی اتارلے ۔اہل جھنگ کے ساتھ توPECنے وہی سلوک کیا ہے لہذا اہل جھنگ صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ ضلع جھنگ کو پانچ سیٹیں دی جائیں ۔بلوچستان اور کے پی کے مذکور ہ اضلاع کی سیٹیں کم کر کے دی جائیں ۔جھنگ کے عوام پریہ احسانِ عظیم ہوگا۔


0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں