کراچی.کچرہ پھینکنے پر نہیں ، کچرہ نہ اٹھانے پر سرکاری بابووں کو گرفتار کرو ، لائف ٹائم کیلئے نااہل کرو,عوامی سروے


کراچی(رپورٹ شکیل راجپوت) زکر آج کا نہیں بات آج سے 24 سال قبل کی ھے جب 1994 کی نااہل kmc کو بن قاسم کی دیہہ دھابیجی میں صرف کراچی کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کیلئے 3000 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی تھی ، مگر اس نااہل و نکمے ادارے kmc نے ناصرف اس پر کام نہیں کیا بلکہ گزشتہ 24 سالوں میں عوام نے حکومتوں کی نرالی نمونے بازیاں اور انوکھی مقامی حکومتیں تک دیکھ ڈالیں ، جن میں کبھی ضلع کونسل اور kmc کے نظام دیکھے تو کبھی CDGK شہری حکومتوں کے نظام بھگتاتے ہوئے یہ بھی دیکھ ڈالا کہ نعمت اللہ خان نامی سٹی ناظم نے گوبر اور مصطفیٰ کمال نامی MQM کے چہیتے ناظم نے کچرے سے اتنی بجلی بنائی ، ایسی بجلی بنائی کہ کراچی ہی کیا پورے ملک سے لوڈ شیڈنگ ہی ختم کرڈالی ! ۔۔۔۔۔۔ پھر 2008 میں زرداری جمہوریت آئی تو کبھی کچرہ اٹھنے ، اٹھانے پہ جھگڑہ ، کبھی گٹروں کو بہانے پہ جھگڑہ
اور پھر ڈکٹیٹر مائینڈڈ زردار  جمہوریت نے آئیڈیل ترین بلدیاتی نظام SLGO کو ٹھکانے لگا کر دوبارہ وہ نظام نافذ کرڈالا جسے انگریز نے برصغیر پاک وہند میں صرف اپنی داداگیری قائم رکھنے کیلئے نافذ کیا تھا اور جو آج 100 سال گزرنے کے باوجود خود انگریز کے ہاں نافذ نہیں !  جی ہاں کمشنری نظام کو ناکارہ سمجھ کر خود انگریز رد کرچکا ھے اور اس نے اپنے ممالک کا نظام بلدیاتی رکھا ہوا ہے ، مگر ہمارے ہاں یہ نظام اسلیئے ضروری ہے کہ اس نظام کے ذریعے MPA اورایم این ایز اپنے حلقوں میں اپنی مرضی کے کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز ،اسسٹنٹ کمشنرز لگوائیں اور اپنی مرضی کے کام لے سکیں ۔(شرم والوں کیلئے) شرمناک مقام یہ ھے کہ KMC , ڈی ایم سیز ، یونین کمیٹیز ، یونین کونسلز ، اور جیالوں پر مشتمل ضلع کونسل ، سونے پہ سہاگہ کمشنرز کی فوج اسقدر نااہل و نکمے ہیں کہ ان سب کی موجودگی ، انہیں ملنے والے اربوں اور کروڑوں روپوں کے فنڈز کے باوجود کراچی کا کچرہ ٹھکانے لگانا تو دور ان سے بروقت کچرہ اٹھتا تک نہیں ھے ، انکی نااہلی کا واضح ثبوت یہی کافی ہے کہ گزشتہ برسات میں ان نااہل و نکموں سے نکاسی آب کا کام نہ ہوسکا اور اسکے لیئے بھی " فوج " کو کراچی میں نکاسی آب کا ریسکیو آپریشن کرکے نکاسی آب کا کام کرنا پڑا ، ورنہ چند ماہ گزرنے کے باوجود آج بھی برسات کا پانی سڑکوں اور گلیوں میں موجود ہوتا اور نااہلی کے نمونے اپنے کالر استری کروانے دبئی یاترا پر ہوتے ۔۔ فوج کو ریسکیو کرتے مجرمانہ سوچ سے کہتے پھرتے کہ فوج منظم ادارہ ہے وہ یہ سب کرسکتا ہے ، اب بھلا بتایئے ان نکموں کو گزشتہ 70 سالوں میں کس نے منظم ہونے سے روک رکھا ھے ? مجال ہے اسوقت کسی غیرت مند نے کہا ہوکہ فوج کا کام یہ نہیں بلکہ سرحدوں کی حفاظت ہے !  ایسا کہنے کیلئے بھی تو اخلاقی جرآت کی ضرورت ہوتی ہے جو انکے پاس کھوکھلے اور دوغلے نعروں کیلئے ہی بچی ہے ، کیونکہ جب انکے ووٹرز سیلاب میں ڈوب کراور زلزلوں میں دب کرمرتے ہیں تو انہیں فوج سے مدد کی بھیک مانگنا پڑتی ہے اور تب انہیں یاد نہیں آتا کہ فوج کا کام سول معاملات چلانا نہیں بلکہ سرحدوں کی حفاظت کرنا ھوتا ھے ۔۔۔۔کچرے پھینکنے پر تازہ گرفتاریاں دراصل عوام دشمن سوچ ہی کی عکاس ہیں ، انہوں نے ہر صورت میں عوام کے گلے دبوانے ہیں اور تعصبات و مفادات کے تحت ووٹ دینے والی عوام درحقیقت اسی قابل بھی ہے کہ اسکے گلے مسلسل دبائے جاتے رہیں تو تیار رھیئے زلت و رسوائی کیلئے کیونکہ کچرہ پھینکنے پر کچرا پھینکنے کا قانون پر عمل درآمد شروع،تھانہ نبی بخش پولیس نے کاروائی کرکے کراچی کے دو شہریوں قادر بخش اور عرفان علی گرفتار،مقدمہ نمبر 29/2018
درج کیا ہے جبکہ دوسرا مقدمہ کراچی کے تھانے سعود آباد میں درج کیا گیا ہے ، اب پہلے سے انتہائی مصروف عدالتوں میں بطور ثبوت کچرہ پیش کرنے ہی کی کثر باقی رہ گئی تھی ۔۔۔

Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں