"خداره" تحریر ابرار احمد افغان
جو آگ افغانستان اورپاکستان میں لگائی گئی اور جس طرح لگائی گئی جس میں لاکھوں لوگ خصوصاً پشتون جل کر راکھ ہو گئے لاکھوں لوگ گھروں سے بے گھر ہوگئے اورمعصوم عوام کو قلم کی جگہ بندوق تھمایا گیا اور اس کو جہاد کے نام پر استعمال کیا گیا جہاد اور اسلام کے نام پر ہمارے علماء کرام خوب استعمال ہوے اور انہوں نے اس آگ کو خوب برکایا پشتونوں میں اسلام سے محبت بہت ذیادہ ہے نماز،روزہ پابندی کے ساتھ قائم کرتے ہیں اور بدقسمتی سے افغانستان اور پاکستان دونوں جگہ پشتون آباد ہے جو مسلمان ہونے کے ساتھ اک بہادر اورغیرت مند قوم ہے.اللہ اکبر کا نعرہ لگنے کی دیر تھی اور وہ اس آگ میں کھود پرے اس وقت صرف ایک بابا(ولی خان بابا) تھاجو اپنے بچوں کو سمجھا رہا تھا اور چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے یہ دو سپر پاور ملکوں کی جنگ ہے خدا ره واپس اجاو پر نہیں اس جنگ کے جو اصل کردار تھے وہ پنجابی جرنیل تھے جو خود کو بہت عقلمند سمجھتی ہیں آگ لگائی گئی،جنگ لڑی گئی،
خون کی ندیاں بہا دی گئی لکھوں کی تعداد میں پشتون اپنے گھروں سے نکل مکانی پر مجبور ہوئے اس جنگ میں خوب دالر برسے روس ساخته مشینیں آئی جنہوں نے اس جنگ میں حصه لیا انہوں نے خوب کمایا پر پشتون نے صرف لاشیں اٹھائی ان کے گھر مسمار کر دئے گئے مجاہد سے طالبان اور طالبان سے دھشتگرد بنا دیں گئے اس جنگ میں پشتونوں کی بربادی کے علاوہ اسلام کو بھی بدنام کیا گیا آج مسلمانوں کے علاوہ باقی تمام مذاہب والے مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سادہ لوح پشتونوں کو استعمال کر کے اسلام کو بدنام کیا گیا نفرتیں پیلائی گی قومیت کو ہوا دی گئی ملک کو نقصان پہنچایا گیا سب سے اہم معصوم لوگوں کو قتل کیا گیا اور یہ اب بھی جاری ہے اب بھی جہادی تنظیمیں مجاہدین تیار کر رہی ہے جزباتی تقریریں ہو رہی ہے اور ہمارے معصوم لوگ استعمال کر رہے ہیں جو اسلام کے نام پر قتل کر رہے ہیں یا ہو رہے ہیں میں پھوچنا چاہتا ہوں اس ملک کے اقتدار والوں سے اس ملک کے علماء کرام سے اس ملک کے سیاست دانوں سے اور تمام ان لوگوں سے جو سمجھتے ہیں کہ یہ سب علط ہو رہا ہے اللہ اور رسول اللہ کے واسطے ان سب کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)


0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں