(رپورٹ ساحل قمر) مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے ، مرے ہونے کی گواہی دیں گے
لفظ خوشبو کو الفاظوں کی لڑی میں پیرونے والی شاعرہ پروین شاکر کو آج بچهڑے ہوئے 23 سال بیت گئے.
پروین شاکر کی شاعری اردو شاعری میں ایک تازہ ہوا کے جھونکے کے مانند تھی ۔ پروین نے ضمیر متکلم (صنف نازک) کا استعمال کیا جو اردو شاعری میں بہت کم کسی دوسری شاعرہ نے کیا ہو گا ۔ پروین نے اپنی شاعری میں محبت کے صنف نازک کے تناظر کو اجاگر کیا اور مختلف سماجی مسائل کو بھی اپنی شاعری کا موضوع بنایا ۔ نقاد ان کی شاعری کا موازنہ فروغ فرخزاد ( ایک ایرانی شاعرہ ) کی شاعری سے کرتے ہیں ۔
ان کی پہلی کتاب “ خوشبو “ کو آدم جی ایواڈ سے نوازا گیا ۔ بعد ازاں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی ملا ۔
انکی کتابوں کے نام ترتیب وار کچھ یوں ہیں ۔
خوشبو (١٩٧٦)
سد برگ (١٩٨٠)
خود کلامی (١٩٨٠)
انکار (١٩٩٠)
ماہِ تمام (١٩٩٤)


0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں