تلخ حقیقت
آج مجھے 70 کی دہائ یاد آ رہی ہے جب نیشنل عوامی پارٹی پر جناب ذوالفقار علی بھٹو اور ان۔کی حکومت نے غدار وطن کہہ کر پابندی لگائ خان عبد الولی خان کو ٹرائل سے بھی گزارا گیا مگر یہ فیصلہ کالعدم قرار دے کر غدار سے محب اور دشمن سے دوست بنا دیا گیا اور جمہوریت زندہ باد ہو گئی۔
1977۶ کا مارشل لاء لگا ولی خان کو رہا کر دیا گیا اور ہمیشہ کے لئے جمہوریت کی خاطر نیشنل عوامی پارٹی کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا اور اگر آپکو یاد نہ ہو تو میں باور کرا دوں کہ یہ جماعت سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کہلائ اور آج کل اسفندیار ولی خان کی قیادت میں کام کر رہی ہے اس بات میں بلکل صداقت نہ تھی کہ یہ جماعت اس وقت غدار تھی اگر ہوتی تو جنرل ضیاءالحق ولی خان کو باعزت رہا نہ کرتے
یہ تو تھی ستر کی دھائ اب آتے ہیں 2018 میں۔ آج کل ایک سابق نااہل وزیراعظم کو بھی غدار کہا جا رہا ہے میں تھوڑا سا تاریخ کے اوراق کو پلٹنا چاھتا ہوں تو آئیں تھوڑا سا پیچھے چلتے ہیں تو ایسا الزام سابقہ جنرل مشرف پہ بھی لگا اور اسے غدار کے لقب سے نوازا گیا جناب ذوالفقار علی بھٹو پہ بھی ملک توڑنے کے الزام میں ایسا سننا پڑا ااور پھر انہی کی صاحبزادی بی بی صاحبہ کو ایسے القابات کا سامنا رہا لیکن جب میاں صاحب کو متنازع بیان اور پھر اسکی تصدیق پہ عطاء ہوا تو مجھے حیرت ہوئ کہ بعض لوگوں نے نہ صرف ان کا دفاع کیا بلکہ ایک جملہ اور بھی بولا گیا جسے سن کے مجھے بہت دکھ ہوا اور مجھے یقین ہو گیا کہ جمہور کی بے غیرتی جمہوریت کی بقا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بعض حلقوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہہ قائد اعظم کی بہن بھی انڈیں ایجنٹ تھیں اسے میں نامعقول بات کہوں یا بے غیرتی فیصلہ نہ کر پایا اختیار آپکو دے رہا ہوں
سوال یہ ٹھہرا کہ ہم نے نواز شریف نااہل انسان کو قائداعظم کے برابر کھڑا کیا
ان دونوں کو ایک ہی ذہن سے سوچا میں یہاں بڑے واضح الفاظ میں لکھنا چاھتا ہوں کہہ ہاں میاں جی آپکو محب وطن ہونے کا ثبوت دینا پڑے گا لیکن قائد کی بہن تو ایک طرف میں نوازشریف پارک کے سامنے کھڑے قلفی والے سے بھی حب الوطنی کا ثبوت نہیں مانگو گا کیوںکہ وہ محب وطن ہے مگر آپ پہ۔۔۔۔۔؟؟؟
میں اگر عمر فاروقؓ کے دورِ حکومت کی بات کروں تو کوسوں دور مرنے والے کتے کے بارے میں جواب دہی کا ڈر موجود ہے
قانون کی یکسانیت ازل سے موجود ہے اجلاس میں چائے یا کافی پہ قائد کی ناراضگی ااوربیاں کردہ جملہ آپ کے سامنے موجود ہے اب زرا موصوف کتنا پورا اترتے ہیں ریاستی امور میں زرا ملاحظہ فرمائیں۔
لندن فلیٹس
کروڑوں کے گھر
پانامہ
لوٹی دولت
بے پناہ جائیدادیں جسے دیکھ کے مغل بادشاہ بھی شرمائیں
قبضہ مافیاں
قاتل حکمران
ٹاپ ٹین کرپٹ لوگوں میں جناب کا اسم گرامی
انڈیا میں بزنس
اداروں پہ ؟؟ نشان
جناب یہ چند اوصاف ہیں آپ کے جس سے آپکی غداری عیاں ہو رہی ہے
میں یہاں ایک مشورہ بھی دے دوں میاں صاحبان کو میاں جی خدا کا شکر کریں کہ احتساب کا عمل کسی مہاتیر محمد کے ہاتھ نہیں نہیں تو دنیا نے بڑے بڑے قذافیوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہو
سمجھ تے تسی گئے ہووں گے
عدالت میں چند پیشیاں اور نیب کی حاضری سے آپ نہ ڈان بنے ہیں نہ گبر میرا مشورہ صرف مفت ہو گا آپ کے لئے کہ اپنے پاپ مان کے قوم سے معافی مانگ لیں
میاں جی ملک کا بچہ بچہ مقروض آپ نے کیا ہے
حقیقت ہے
پارلیمنٹ میں کحچھ اور عدالت میں کحچھ جھوٹ آپ نے بولا ہے
حقیقت ہے
پانامہ میں آپکے صاحبزادے ہیں
حقیقت ہے
میں دوبارہ پھر سے کہہ دوں شکر صد کہ کوئ مہاتیر محمد نہیں آپکا احتساب لے رہا
پیارے میاں جی نعیم بٹ کا منتر آپکو نہیں بچا سکتا شہباز و خاقان کی طرفداری بے سودھ ہے
صرف آئین سے اور قوم سے معافی آپکو الیکشن کے قابل بنا سکتی ہے اور خدا سے معافی آپ نے اپنے حلف اور ایمان کی خاطر مانگنی ہے میں جاتے ہوئے برملا کہنا چاہتا ہوں کہہ
متنازع بیاں،پاکستان مخالف بیانیہ اور انڈیا سے یارانہ کے عوض ہم آپکو متفقہ طور پہ غدار اور اینٹی پاکستان عنصر ہی تصور کرتے ہیں
پچیس جولائ کا دنگل آپ کے خلاف ہو گا انشاءاللہ کیونکہ آپ ہمارے اور پاکستان کے لائق نہیں رہے
1977۶ کا مارشل لاء لگا ولی خان کو رہا کر دیا گیا اور ہمیشہ کے لئے جمہوریت کی خاطر نیشنل عوامی پارٹی کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا اور اگر آپکو یاد نہ ہو تو میں باور کرا دوں کہ یہ جماعت سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کہلائ اور آج کل اسفندیار ولی خان کی قیادت میں کام کر رہی ہے اس بات میں بلکل صداقت نہ تھی کہ یہ جماعت اس وقت غدار تھی اگر ہوتی تو جنرل ضیاءالحق ولی خان کو باعزت رہا نہ کرتے
یہ تو تھی ستر کی دھائ اب آتے ہیں 2018 میں۔ آج کل ایک سابق نااہل وزیراعظم کو بھی غدار کہا جا رہا ہے میں تھوڑا سا تاریخ کے اوراق کو پلٹنا چاھتا ہوں تو آئیں تھوڑا سا پیچھے چلتے ہیں تو ایسا الزام سابقہ جنرل مشرف پہ بھی لگا اور اسے غدار کے لقب سے نوازا گیا جناب ذوالفقار علی بھٹو پہ بھی ملک توڑنے کے الزام میں ایسا سننا پڑا ااور پھر انہی کی صاحبزادی بی بی صاحبہ کو ایسے القابات کا سامنا رہا لیکن جب میاں صاحب کو متنازع بیان اور پھر اسکی تصدیق پہ عطاء ہوا تو مجھے حیرت ہوئ کہ بعض لوگوں نے نہ صرف ان کا دفاع کیا بلکہ ایک جملہ اور بھی بولا گیا جسے سن کے مجھے بہت دکھ ہوا اور مجھے یقین ہو گیا کہ جمہور کی بے غیرتی جمہوریت کی بقا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بعض حلقوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہہ قائد اعظم کی بہن بھی انڈیں ایجنٹ تھیں اسے میں نامعقول بات کہوں یا بے غیرتی فیصلہ نہ کر پایا اختیار آپکو دے رہا ہوں
سوال یہ ٹھہرا کہ ہم نے نواز شریف نااہل انسان کو قائداعظم کے برابر کھڑا کیا
ان دونوں کو ایک ہی ذہن سے سوچا میں یہاں بڑے واضح الفاظ میں لکھنا چاھتا ہوں کہہ ہاں میاں جی آپکو محب وطن ہونے کا ثبوت دینا پڑے گا لیکن قائد کی بہن تو ایک طرف میں نوازشریف پارک کے سامنے کھڑے قلفی والے سے بھی حب الوطنی کا ثبوت نہیں مانگو گا کیوںکہ وہ محب وطن ہے مگر آپ پہ۔۔۔۔۔؟؟؟
میں اگر عمر فاروقؓ کے دورِ حکومت کی بات کروں تو کوسوں دور مرنے والے کتے کے بارے میں جواب دہی کا ڈر موجود ہے
قانون کی یکسانیت ازل سے موجود ہے اجلاس میں چائے یا کافی پہ قائد کی ناراضگی ااوربیاں کردہ جملہ آپ کے سامنے موجود ہے اب زرا موصوف کتنا پورا اترتے ہیں ریاستی امور میں زرا ملاحظہ فرمائیں۔
لندن فلیٹس
کروڑوں کے گھر
پانامہ
لوٹی دولت
بے پناہ جائیدادیں جسے دیکھ کے مغل بادشاہ بھی شرمائیں
قبضہ مافیاں
قاتل حکمران
ٹاپ ٹین کرپٹ لوگوں میں جناب کا اسم گرامی
انڈیا میں بزنس
اداروں پہ ؟؟ نشان
جناب یہ چند اوصاف ہیں آپ کے جس سے آپکی غداری عیاں ہو رہی ہے
میں یہاں ایک مشورہ بھی دے دوں میاں صاحبان کو میاں جی خدا کا شکر کریں کہ احتساب کا عمل کسی مہاتیر محمد کے ہاتھ نہیں نہیں تو دنیا نے بڑے بڑے قذافیوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہو
سمجھ تے تسی گئے ہووں گے
عدالت میں چند پیشیاں اور نیب کی حاضری سے آپ نہ ڈان بنے ہیں نہ گبر میرا مشورہ صرف مفت ہو گا آپ کے لئے کہ اپنے پاپ مان کے قوم سے معافی مانگ لیں
میاں جی ملک کا بچہ بچہ مقروض آپ نے کیا ہے
حقیقت ہے
پارلیمنٹ میں کحچھ اور عدالت میں کحچھ جھوٹ آپ نے بولا ہے
حقیقت ہے
پانامہ میں آپکے صاحبزادے ہیں
حقیقت ہے
میں دوبارہ پھر سے کہہ دوں شکر صد کہ کوئ مہاتیر محمد نہیں آپکا احتساب لے رہا
پیارے میاں جی نعیم بٹ کا منتر آپکو نہیں بچا سکتا شہباز و خاقان کی طرفداری بے سودھ ہے
صرف آئین سے اور قوم سے معافی آپکو الیکشن کے قابل بنا سکتی ہے اور خدا سے معافی آپ نے اپنے حلف اور ایمان کی خاطر مانگنی ہے میں جاتے ہوئے برملا کہنا چاہتا ہوں کہہ
متنازع بیاں،پاکستان مخالف بیانیہ اور انڈیا سے یارانہ کے عوض ہم آپکو متفقہ طور پہ غدار اور اینٹی پاکستان عنصر ہی تصور کرتے ہیں
پچیس جولائ کا دنگل آپ کے خلاف ہو گا انشاءاللہ کیونکہ آپ ہمارے اور پاکستان کے لائق نہیں رہے
ابھی بس رہ گئی ہیں کھیل کی دو چار ہی قسطیں
ابھی دو دن میں یہ قصہ مکمل ہونے والا ہے
میری اس تحریر سے مجھے پی ٹی آئ کا حمایتی یا سپورٹر نہ گنا جائے کیوںکہ میں حق و سچ لکھنے کا عادی ہوں
از قلم
محمد عرفان قمر سیالوی
محمد عرفان قمر سیالوی


0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں