منصف اعلیٰ کے نام!!!تحریر:فہد ریاض

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار صاحب کہہ رہے تھے کہ قوم کو اعلی عدلیہ کے ایک جج کا ایک دن 45 ہزار کا پڑتا ہے جبکہ اس میں دیگر مراعات شامل کر دی جائیں تو تقریباً 75 ہزار روپے میں پڑتا ہے اور قوم اس سے زیادہ آپ کو اور کچھ نہیں دے سکتی جی ہاں واقعہ معزز جج صاحب یہ غربت مہنگائی بے روزگاری بد امنی کی ستائی ہوئی قوم عدلیہ کے معزز جج صاحبان کو اس سے زیادہ اور کچھ نہیں دے سکتی آپ کا آپ کے اعداد و شمار کیمطابق 75 ہزار کا ایک دن اس قوم پر بوجھ ہے جو یہ بلند حوصلے والی قوم سہہ رہی ہے بدلے میں خدارا جوڈیشری سسٹم کے جسٹس صاحبان اس قوم کے ساتھ ملک کے ساتھ انصاف انصاف اور فقط انصاف کریں۔ 
بدقسمتی سے ہمارا نظام عدل اتنا سست اور اتنا کمزور ہے کہ اول تو اس سسٹم میں کبھی کسی طاقتور کو جرائم کے باوجود سزا ہوئی ہی نہیں ہے اور یہاں برسوں گزر جانے پر کیسوں کے فیصلے نہیں ہوتے اور ایک کیس آدھی صدی پونی صدی تک دو فریقین نسل در نسل لڑتے چلے آتے ہیں قوم اس سے زیادہ آپکو اور کچھ نہیں دے سکتی۔ مگر قوم آپ سے صرف ایک ہی سوال کرتی ہے آپ اس قوم کی امید کی کرن ہو آپ سے اس ملک کی اکیس کروڑ عوام کی امیدیں وابستہ ہیں اس قوم کو بھلے آپ کا ایک دن 75 ہزار میں پڑے یا ?یک لاکھ میں کوئی فرق نہیں پڑتا بس آپ اس قوم کے مظلوم طبقے کو فوری اور مکمل انصاف کی فراہمی یقینی بنائیے۔
خدارا آپ انصاف دیں شاہ زین کی ماں کو۔ آپ انصاف دیں لال مسجد جامعہ حفصہ کے شہدا کو اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو۔ آپ انصاف دیں سرفراز شاہ کی والدہ کو اور آپ انصاف دیں آج کے نقیب محسود کے والدین کو اور مقصود شہید کی پانچ بہنوں کو اور کریں انصاف گزشتہ ?? برسوں سے ہونے والے جعلی پولیس مقابلوں میں مار دیے جانے والے ان افراد کو جنکے ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی درد بھری چیخیں آپ تک نہ پہنچ سکیں۔ آپ انصاف دیں اگر آپ دے سکتے ہیں تو اور یقیناً آپ دے سکتے ہیں قصور کی 7 سالہ زینب کے سفید ریش والد کو اور کے پی کے کی اسما کے گھرانے کو جسٹس صاحب آپ اور آپ سمیت پورا جوڈیشری سسٹم مقروض ہے اس قوم کا جس کے اوپر اللہ نے آپ کو قاضی بنایا ہے۔
آپ کو یاد ہو گا اسی سپریم کورٹ آف پاکستان کی عالیشان عمارت کے باہر کھڑی شاہ زین کی ماں نے کہا تھا میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتی کیونکہ مجرم بااثر ہیں اور میری بیٹیاں جوان ہیں اس کے یہ الفاظ ہمارے عدالتی سسٹم کے منہ پر زور دار طمانچے سے کم نہ تھے اسی عالیشان عمارت سے ہر دن سینکڑوں مظلوم ناامید ہو کر نکلتے ہیں اور اپنے ناکردہ گناہوں کا بوجھ خود پر لادے اپنا کیس اللہ کی عدالت کے سپرد کر کے یہاں کے انصاف پسند اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیں۔ 
آپ نے کہا تھا میں حضرت عمر فاروقؓ جیسا حکمران چاہتا ہوں ان کے جیسا سنہرا دور آپ کا خواب ہے جانتے ہیں نہ آپ کون عمر فاروقؓ جس کے دور میں مدینہ کی سر زمین پر زلزلہ آتا ہے تو وہ درا زمین پر مار کے کہتے ہیں اے زمین تھم جا کیا میں نے تجھ پر انصاف نہیں کیا تو زلزلہ رک جاتا ہے اور آج 1400 سال گزر جانے کے باوجود وہاں زلزلہ نہیں آیا جس کی شہادت والے دن ایک چرواہا جنگل کیطرف سے بھاگتا ہوا آتا ہے اور کہتا ہے بلند آواز سے آج حضرت عمرؓ وفات پا گئے لوگوں نے کہا تمہیں کیسے پتا تو وہ کہتا ہے کتنے سالوں سے میں یہاں جنگل میں اپنی بھیڑ بکریاں چراتا آ رہا ہوں شیر اور میری بکریاں ایک جگہ پر پھرتے ہیں کبھی کسی درندے نے میرے مال کو نقصان نہیں پہنچایا آج شیر میری بکری کھا گیا مجھے یقین ہو گیا کہ آج عمرؓ ہم میں نہیں رہے۔ آج ملک عزیز میں ایسے حکمران اور ایسے سنہرے دور کا متمنی ہر فرد ہے۔ خدارا آپ انصاف انصاف اور صرف انصاف کیجیے۔آپ بلا تفریق و تقسیم ایسا کڑا احتساب رائج کریں کے دور فاروقؓی کی یادیں تازہ ہو جائیں۔
آپ رسی تنگ کریں اس ملک کے خزانے کو بری طرح سے لوٹنے والوں کے گرد آپ احتساب کریں قوم کے 470 ارب ڈالر ہتھیانے والے زرداری کے سیاسی حواری ڈاکٹر عاصم کا جس کے اعترافات اور بیانات کے باوجود اس کی ضمانت پچاس لاکھ کے عوض معزز عدلیہ نے قبول کی آپ احتساب کریں شرجیل میمن جیسے کرپشن کی اعلی مثال کو جس کو بیس لاکھ کی ضمانت کے بدلے چھوڑا گیا اور سونے کے تاج پہنائے گئے آپ نشان عبرت بنائیں سیکرٹری خزانہ بلوچستان کو یا آج کے 1750 ارب ڈالر کا گھپلا کرنے میں ملوث اور گرفتار کیے جانے والے سیکرٹری ایل ڈی اے احد چیمہ جیسے ناسور کو۔آپ ثابت کریں کے ملک کا قانون جمہوریت کیطرح مکڑی کا وہ جالا نہیں جسے طاقتور طبقہ اور ملک کی اشرافیہ پھاڑ کر نکل جائے۔ آپ موجودہ دور کے منصف قاضی بنیے۔ آپ اس قوم کے بے بس لاچار طبقے کا سہارا بن جائیں آپ اس ملک کی عوام کو سستا ترین اور فوری انصاف انکی دہلیز پر پہنچائیں یہ قوم اپنے ہیروز اور اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی آپ ایسا کر جائیں کے تاریخ میں زندہ رہیں۔
آپ نے کہا تھا کہ آپ تاریخ کے ہاتھوں مرنا پسند نہیں کرتے آپ کے سامنے ابھی بہت سارے امتحان ہیں جو آپ نے کیا ہے ابتک وہ تو اس سسٹم میں ذرہ کے برابر بھی نہیں آپ اپنی عمارت کے اندر سے دبی لاکھوں کیسز کی فائلیں نکالیں دیکھیں آپ کے ذمہ اس قوم کا کتنا قرض ہے.اور جسٹس صاحب آپ قوم کے مسیحا بن کر اس قوم کو دہشتگردی مہنگائی کرپشن گردی سے نجات اور قومی اداروں کو گروی رکھنے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں آپ اس قوم کی حالت زار پر ترس کھائیے لوٹی دولت بیرون ممالک جمع کیجانے والی حکمرانوں کی ناجائز دولت وطن واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔جسٹس صاحب صرف دعوے نہیں کام کریں اللہ نے آپکو اختیارات سے نوازا ہے یہ قوم آپ کو اپنے محسنوں میں تا قیامت یاد رکھے گی۔
اے میرے وطن کے حاکموں اور اس ملک خداد میں سیاہ و سفید کے مالکوں اس قوم نے آپ کو بہت کچھ دیا ہے اس ضمن میں میں ملک پاکستان کی دو بڑی پارٹیوں سے مخاطب ہوں جی ہاں اس ملک کی عوام نے کسی کو دو مرتبہ وزیر اعظم بنایا اور اس کے دنیا سے جانے کے بعد اس ہی کے جانشینوں کو صدر بنایا تو دوسری طرف دوسری پارٹی کے صاحب اعلی کو تین مرتبہ وزیر اعظم بنایا تو کسی کو تین مرتبہ ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کا وزیر اعلی بننے کا اعزاز بخشا ہے تم نے ?? اور ?? کی دہائی میں اقتدار کی ہوس میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچیں اور ایک دوسرے کی حکومت کا تختہ الٹ دیا مگر اس قوم نے آپ کو ہر بار موقعہ عزت اور شہرت دی یقین کریں یہ اجڑی ہوئی غربت بے روزگاری اور تنگدستی اور بدحالی کا شکار قوم آپ کو اس سے زیادہ اور کچھ نہیں دے سکتی بدلے میں آپ نے انہیں کیا دیا؟
کیا روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر ایوان اقتدار کے مزے لوٹنے والوں نے اس قوم کو روٹی کپڑا اور مکان دیا؟ زیادہ دور نہیں تمہیں تھر کے بھوک اور پیاس سے مرتے معصوم بچے تو یاد ہوں گے تمہیں سندھیوں کی غربت میں بسر ہونے والی ? کروڑ عوام نظر آتی ہو گی۔ اور سندھ کے وہ علاقے جہاں آج بھی جہالت کے ڈیرے ہیں جہاں آج بھی بچے اچھی تعلیم کے حصول سے محروم ہیں۔ تمہیں کراچی کی پونے دو کروڑ سے زائد عوام دہشت گردی بدامنی غنڈہ راج میں جینے والی قوم بھی نظر آتی ہو گی جنہیں تم نے بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری کی سیاست کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہاں تم کو تو یاد ہو گا تم ہی تھے نا جنہوں نے اس ملک کے باسیوں کو سقوط ڈھاکہ وطن دو لخت کرنے کا تحفہ دیا اور اس ملک کی عوام کو آپ نے غربت اور بے روزگاری کی بھینٹ چڑھا دیا اور خود ملکی خزانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا کارنامہ بخوبی سر انجام دیا دبئی سے لندن تک کی پراپرٹی کے مالک بن گئے عوام کا حال تو آپ نہ سنوار سکے البتہ اپنا اور اپنی موجودہ اور آئندہ نسلوں کا مستقبل خوب سنوار چکے ہو اسی قوم کو تم نے ہسپتالوں میں سہولیات اور حصول تعلیم جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا۔
میاں صاحب آپ کو بھی اس قوم نے بہت کچھ دیا اور صرف دیا ہی دیا ہے لیا آج تک کچھ نہیں آپ کو اس ملک عزیز کی اسی قوم نے تین مرتبہ وزیر اعظم بنایا اور چھوٹے میاں صاحب کو تین مرتبہ ملک کے بڑے صوبے پنجاب کا وزیر اعلی نامزد کیا آپ کے بھتیجے اور داماد کو ایوان اقتدار کی راہ دکھائی بدلے میں آپ نے کیا دیا؟ نہ اس ملک کے جوانوں کو روزگار ملا۔ نہ آپ کے دور میں پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا نعرہ پورا ہوا۔ آپ کو 2013 کے عام انتخاب میں کیے جانے والے قوم سے وعدے تو یاد ہونگے نہیں تو چند ایک ہم گنوا دیتے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ، زرداری کا احتساب، مہنگائی سے نجات، قرضوں سے نجات اور کشکول توڑ نیکا عزم۔ یہ تھے وہ چند سنہرے خواب جو آپ نے پانچ برس پہلے قوم کو دکھائے اور باری لی کیا ان میں سے کوئی ایک بھی پورا ہوا۔۔ بدلے میں آپ نے قوم کو کیا دیا ظلمتوں کی سیاہ رات۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لاشے پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کو چھلنی لاشے اللہ اکبر اور آذان پر مساجد کے لاؤڈ سپیکرز پر پابندی جیسے اسلام دشمنی کے اقدامات۔ ترقی کے جھوٹے وعدے میاں صاحب اقتدار کے طویل دورانیے میں قوم کی تقدیر تو نہیں بدلی ہاں آپ کی تقدیر ضرور بدل گئی تب ہی تو آپ کا نام پانامہ کے پیپرز میں چھپا اور آپ کی ناجائز دولت قوم کے سامنے آئی چھوٹی سی اتفاق فاؤنڈری کے مالک کے اثاثے کھربوں میں سامنے آئے۔
میاں صاحب اس قوم نے آپ کو بہت کچھ دیا بدلے میں آپ نے قومی محکموں اور اداروں کی نجکاری اورنج ٹرین لائن منصوبے، میٹرو بس، نندی پور پاور پراجیکٹ،ریلوے،لیپ ٹاپ سکیم، یوتھ لون سکیم،پی آئی اے اورمحکمہ صحت میں کرپشن کے تحفے دیے اور جناب یہ اور اس جیسے بے شمار دوسرے ہیں وہ ذرائع آپ کی ناجائز دولت کے جنہیں تلاش کرنے میں جے آئی ٹی تو کبھی سپریم کورٹ آف پاکستان لگی ہوئی ہے اس قوم نے آپ کو بہت عزت بہت مان دیا جس سے تم نے اور تمہاری کابینہ اشرافیہ نے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے دو وقت کی روٹی بھی مشکل کر دی ہے جس کے ترقی یافتہ پنجاب میں آج بھی عورتیں سڑکوں پر بچے پیدا کرنے پر مجبور ہیں آپ اور کچھ نہیں تو کم سے کم لندن جیسا ایک ہسپتال ہی اس قوم کو ?? سالا دور اقتدار میں دے دیتے جن میں تم اپنا علاج اور چیک اپ کروانے ہر چند ماہ بعد باقاعدگی سے جاتے ہو۔ ایسی ایک یونیورسٹی تو اس قوم کو دے دیتے جیسی یونیورسٹی میں اپنے بچوں کو پڑھانے تم لندن بھیجتے ہو میاں صاحب نا اہلی کے بعد نااہلی آپ پر اللہ کا عزاب ہے۔ اور آپ کو بھی تازہ ترین سپریم کورٹ کیطرف سے تاحیات نااہلی کا تحفہ پھر سے مبارک ہو اور یاد رکھیں یہ غیور قوم غداروں اور دغا بازوں کو معاف نہیں کرتی اور اس قوم نے آپ کو بے وفاؤں کی لسٹ میں شامل کر لیا ہے اب آپ کا کوئی حربہ اس قوم کے دل جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اور دھرتی ماں ہے ماں ہے ماں ہے اور ماں کے غداروں اور لوٹنے والوں کو باوقار قومیں معاف نہیں کرتیں۔
Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں