نعمت بی بی: جھنگ پر سکھوں کے حملے کو پسپا کرنے والی بہادر خاتون مزید جانئیے لنک میں

نعمت بی بی: جھنگ پر سکھوں کے حملے کو پسپا کرنے والی بہادر خاتون

جھنگ کی تاریخ میں بہادری اور شجاعت کی داستانوں کے حوالے سے راجہ ناہراہ، محرم لک، مراد فتیانہ، سوجا وٹو اور رائے احمد خان کھرل کے کارناموں سے ہر کوئی واقف ہے۔

تاہم بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس خطے نے ایک ایسی عورت کو بھی جنم دیا تھا کہ جس کی شجاعت اور بہادری نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔

یہ خاتون آٹھارویں صدی کے آخری عشرے میں جھنگ پر حکومت کرنے والے نواب سلطان محمود خان سیال کی بیوی نعمت بی بی تھیں۔

ان کی شخصیت اور کارناموں کو جھنگ سے تعلق رکھنے والے مصنف بلال زبیری نے 1974 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ’جھنگ کی لوک داستانیں‘ میں شامل کیا تھا۔

نواب سلطان کے والد نواب عنائت اللہ خان جھنگ کے چوہدویں سردار تھے۔

انہوں نے دو شادیاں کی تھیں اور نواب سلطان ان کے بڑے بیٹے تھے جن کی والدہ کا تعلق سیال خاندان سے تھا جبکہ چھوٹے بیٹے صاحب خان کی والدہ کا تعلق غیر خاندان سے تھا۔

والد کی وفات کے بعد نواب سلطان نے امور سلطنت اپنے ہاتھ میں لے لئے تاہم ان کے سوتیلے بھائی صاحب خان کو یہ بات پسند نہ آئی اور اس نے سازشوں کا آغاز کر دیا۔

نواب ایک معاملہ فہم اور قابل شخص تھا جبکہ اس کی بیوی نعمت بی بی بھی ذہانت میں اپنی مثال آپ تھی۔

صاحب خان کی سازشی طبعیت کے باعث دونوں بھائیوں میں کئی مرتبہ جھگڑا بھی ہوا جس کے بعد چھوٹے بھائی نے عام لوگوں کو بڑے بھائی کے خلاف اُکسانا شروع کر دیا تاہم یہاں بھی اسے کامیابی نہ مل سکی۔

بعدازاں صاحب خان نے شورکوٹ، کچھی اور وچہن کے مقامی عمائدین کو اپنے ساتھ ملا کر مسلح بغاوت کروا دی جس پر نواب سلطان اپنی فوجیں لے کر بغاوت کچلنے کے لئے اس طرف روانہ ہو گیا۔

سلطان کی غیر موجودگی میں ریاستی امور نعمت بی بی نے سنبھال لئے اور شوہر کی مدد کے لئے مسلح افراد کی کمک جاری رکھی۔

ان حالات کو دیکھتے ہوئے صاحب خان نے ایک نئی چال چلی اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کے باپ سردار مہا سنگھ  کے پاس جا کر اسے جھنگ پر حملے کی ترغیب دی۔

سلطان نواب باغیوں کے ساتھ شورکوٹ میں برسر پیکار تھا جبکہ مہا سنگھ نے اس کی غیر موجودگی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے جھنگ پر قبضے کے خواب دیکھنے شروع کر دئیے۔

مہا سنگھ کی قیادت میں سکھ فوج نے جھنگ کے علاقے نڈھا گڑھا کا محاصرہ کر کے قلعے پر قبضہ کر لیا اور وہاں لوٹ مار شروع کر دی۔

سکھوں کے حملے کی خبر ملتے ہی جھنگ کے دیگر علاقوں میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا جس پر نعمت بی بی نے لوگوں کو تسلی دی اور کہا کہ سکھ سردار جلد واپس لوٹ جائے گا۔

نعمت بی بی نے مہا سنگھ کو واپس بھیجنے کی انوکھی ترکیب سوچی اور رات کے پچھلے پہر مردانہ لباس پہن کر چند محافظوں کے ساتھ نڈھا گھر قلعہ میں پہنچ گئیں۔

انہوں نے مہا سنگھ کے محافظوں کو بتایا کہ وہ نواب سلطان کی جانب سے ایک اہم پیغام لائی ہیں جس پر انہیں مہا سنگھ کے پاس بھیج دیا گیا۔

نعمت بی بی نے خیمے میں داخل ہوتے ہی مہا سنگھ کو اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ اگر آپ یہاں مہمان کی حثیت سے آئیں ہیں تو ہم میزبانی کے لئے تیار ہیں لیکن اگر آپ کا مقصد جھنگ پر قبضہ کرنا ہے تو پھر آپ کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے۔

یہ بات سن کر سکھ سردار غضبناک ہو گیا اور اس نے گرجتے ہوئے کہا بی بی میرا نام مہا سنگھ ہے اور کسی میں دم نہیں کہ مجھے یہاں سے واپس بھیج سکے۔

اس جواب پر نعمت بی بی نے خوفزدہ ہونے کی بجائے کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو داڑھی سے پکڑ کر چہرے پر زور دار طمانچہ رسید کیا اور اپنی میان سے تلوار نکالتے ہوئے بولیں کہ اگر تم آج کی رات یہاں سے واپس نہ گئے تو کل تمھاری زندگی کا آخری دن ہو گا۔

مہا سنگھ بھی اس جرات پر ششدر رہ گیا اور اس نے کہا کہ اے خاتون تو نے سفارتی آداب کو پامال کیا ہے لیکن میں تیری بہادری کی قدر کرتے ہوئے تجھے زندہ واپس جانے کی اجازت دیتا ہوں۔

بعدازاں سکھ فوج اسی رات واپس کوچ کر گئی جس کی بڑی وجہ یہ سمجھی جاتی ہے کہ مہا سنگھ اس بات سے خوف زدہ ہو گیا تھا کہ اگر ایک اکیلی عورت اتنی جرات کا مظاہرہ کر سکتی ہے تو اس کے ساتھ ضرور کوئی بڑا لشکر ہو گا جو کسی بھی وقت ان پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔

یوں نعمت بی بی کی بہادری اور معاملہ فہمی نے جھنگ کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔

Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں