الیکشن انرجی مانگتا ہے اس لئے سست اور کاہل لوگوں سے جب بھی آپ الیکشن لڑنے کی بات کریں گے وہ کہیں گے کچھ بھی نہیں ہونا جمہوریت سے اسلام نہیں آئے گا ، وہ آپ کے سامنے دلائل کے ایسے انبار لگا ئیں گے کہ آپ خود فورا غلامی کی زنجیر پہن کر دوباہ سے حکمرانوں کے ظلم و ستم سہنے پر تیار ہوجاو گے اور چاں چوں بھی نہیں کرو گے ، طیب اردوان نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ جمہوریت نظام خلافت راشدہ تو نہیں لیکن اس کی طرف جانے والا ایک راستہ ضرور ہے ، ہماری جماعت میں 2018 کے الیکشن کے حوالے سے صدا لگانے والے صدا لگاتے رہے جبکہ سست اور کاہل لوگ ساتھیوں کو لوری دے کر سلاتے رہے ، اس وقت 100 سے ذائد اہلسنت والجماعت کے امیدوار میدان میں آ چکے ہیں گو کہ یہ تعداد بہت اچھی نہیں ہے ہم ملک بھر میں اپنا وجود رکھتے ہیں اور ہمیں اس کا اظہار کرنا بھی چاہیئے تھا ، جیسے ن لیگ کو پنجاب کے سوا دیگر صوبوں سے امیدوار نہیں ملے تو اپنے کارکنان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے میاں شہباز شریف صاحب تمام صوبوں سے خود میدان میں آئے ہیں ، اسی طرح ہر ضلع سے ہمارے امیدوار سامنے آنے چاہیئں تھے ، لیکن خیر جو ہوا سو ہوا ، اب جن اضلاع میں امیدوار موجود ہیں خدا کے لئے وہ سست اور کاہل لوگوں سے مشاورت مت کریں ورنہ یہ سست اور کاہل لوگ آج کا کام کل پر لے جانے کے ماہر ہیں ، جبکہ الیکشن کا تقاضا یہ ہے کہ آج کا کام آج ہو اور ابھی ہو ، کراچی اور خیبر پختونخوا کی جماعت کے پاس الیکشن میں کامیابی کا نادر موقع ہے ، اپنا ماننا ہے کہ 2018 کے الیکشن میں ہمیں ہماری توقعات سے بڑھ کر نتائج ملیں گے ، ن لیگ وزارت اعظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہے ، وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کا ڈیزائن تیار ہے ، سندھ میں جی ڈے اے کے سر پر وزارت اعلیٰ کا تاج سجے گا ، ہمارے لئے تشویشناک بات یہ ہے کہ پنجاب میں جو چوں ، چوں کا مربہ بننے جا رہا ہے اس میں ایم ڈبلیو ایم کے لئے بھی جگہ بنائی جارہی ہے ، اہلسنت والجماعت پنجاب کے ساتھی جہاں جہاں ایم ڈبلیو ایم کے لوگ امیدوار ہیں ان کے مقابل امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کروائیں تاکہ یہ لوگ اسمبلی تک نہ پہنچ سکیں اگر یہ لوگ اسمبلی میں آئے تو بلوچستان کی تاریخ دہرائی جائے گی ، کیونکہ 2013 میں ان کا ایک امیدوار کوئٹہ سے 7980 ووٹ لے کر کامیاب ہوا جس کی وجہ سے پورے بلوچستان میں ہمارے خلاف 5 سال تک آپریشن ہی چلتا رہا ، ایم ڈبلیو ایم جیسی انتہا پسند جماعت ہی کی وجہ سے مولانا عبدالکبیر شاکر صاحب جیسے مخلص لوگ لاپتہ ہیں ، اس لئے بلوچستان کے ساتھی بھی اس سیٹ پر گہری نظر رکھیں ، ہمارے امیدواروں کے خلاف ہمارے مخالفین تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں ، کچھ لوگ عدالتوں میں پہنچ گئے رب کریم نے لاج رکھی علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب ، مولانا معاویہ اعظم صاحب اور علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب سمیت تمام لوگ عدالتوں سے سرخرو ہوئے ، سازشی باز نہیں آئے اہلسنت والجماعت کا میڈیا ٹرائل شروع کیا گیا ، جس کے لئے جیو نیوز کے سب سے معروف پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کا انتخاب کیا گیا ، 2011 میں ، میں صوبائی سیکریٹری اطلاعات تھا ، اے آر وائی پر وسیم بادامی صاحب نے ہماری جماعت کے خلاف پروگرام کیا ، میں نے وسیم بادامی صاحب کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اینکر ہیں ، مہمانوں کا انتخاب اور سوال ہمارے پروڈوسیر تیار کرتے ہیں ، اس لئے میرا اس میں کوئی ذمہ نہیں ، ممکن ہے شاہزیب خانزادہ صاحب نے بھی کوئی ایسا ہی بہانا تراشا ہو ، لیکن شاہزیب خانزادہ صاحب کو ایسا شو نہیں کرنا چاہیئے جو کہ کسی بھی بے گناہ کو گنہگار بناتا ہو ، اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک نام اور مقام دیا ہے ، اہلسنت والجماعت فقط کسی تنظیم یا جماعت کا نام نہیں ہے اس سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں ان لاکھوں لوگوں کے مستقبل کو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے تاریک کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے ، عامر رانا صاحب نے فرمایا کہ علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے پر پاکستان کا عالمی سطح پر امیج خراب ہوگا ، رانا صاحب علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب وہ پہلے شخص نہیں ہیں جن کا نام فورتھ شیڈول سے نکالا گیا ، ہزاروں لوگ اس اندھے قانون سے آزاد ہوچکے ہیں ، آپ نے کسی پر کوئی پروگرام نہیں کیا حالانکہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے تو باقاعدہ دھرنا دے کر ریاست کی گردن پر اپنا پیر رکھ کر اپنا نام فورتھ شیڈول سے نکلوایا لیکن نہ تو اس وقت آپ کو پاکستان کے امیج کا خیال آیا اور نہ ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ کا ، شاہزیب خانزادہ صاحب سچ بہت کڑوا ہوتا ہے اور سچ یہ ہے کہ f,a,t,f کی گرے لسٹ پر پاکستان کا نام علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب یا ان کی جماعت کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ ایسے لفافہ صحافیوں کی وجہ سے آیا جنہوں نے دن رات ایسے منفی پروگرامات نشر کئے کہ جس کی وجہ سے دنیا کے سامنے پاکستان کا مسخ چہرہ بھی پیش ہوا اور انڈیا سمیت پاکستان مخالفوں کو پاکستان پر کیچڑ اچھالنے کا موقع بھی ملا ، ساجد نقوی کی سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہو آپ خاموش رہتے ہو ، وہ کسی اتحاد کا حصہ بنیں تو آپ خاموش رہتے ہو ، ساجد نقوی کی جماعت کا سیکریٹری جنرل افتخار نقوی اسلامی نظریاتی کونسل کا ممبر بن جائے آپ خاموش رہتے ہو ، لیکن قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب اگر پیغمبر انقلابﷺ کی شان میں کسی جلسے سے بھی بیان کرلیں تو رات کو آپ دربار سجا لیتے ہیں ، اللہ سے ڈریں شاہزیب خانزادہ صاحب کے اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے ، شاہزیب خانزادہ صاحب سچائی تک پہنچیں ہماری جدوجہد قانونی جدوجہد ہے آپ ساجد نقوی کا وائرل ہونے والا نیا کلپ دیکھیں ، جس میں وہ تسلیم کر رہا ہے کہ مولانا اعظم طارق شہیدؒ نے ناموس صحابہ ؓ بل پر 120 ممبران قومی اسمبلی کے دستخط کروا لئے تھے ، وہ یہ بھی تسلیم کر رہا ہے کہ اگر یہ بل پاس ہوجاتا تو ہماری حیثیت کیا ہوتی جبکہ خلفائے ثلاثہ کو نہ ماننے والے کو 80 کوڑے لگتے ، مجلس عمل کے نائب صدر کا یہ بیان ہر مجلسی کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ میں سرعام کہتا ہوں کہ میں خلفائے ثلاثہ کو نہیں مانتا ، اس بیان کے سامنے آنے کے بعد بھی مجلس عمل کا ساجد نقوی کو نائب صدر رکھنا علما کی مجلس میں بٹھانا افسوسنا ک ہے ، ہم پر ایک تنقید یہ بھی کی جارہی ہے کہ ہم مساجد میں اپنی مہم کیوں چلا رہے ہیں ، آپ یقین کریں ہمیں مساجد میں ووٹ مانگنے پر کوئی شرم اور ہچکچاہٹ نہیں ہے ، کیونکہ دین اور سیاست جدا نہیں ہیں ، جب تک دین اور سیاست ایک رہے مسلمان ترقی کرتے رہے ، جب تک مسجد میں بیٹھ کر سیاست ہوتی رہی ایمانداری غالب رہی لیکن جونہی مساجد سے سیاست نکلی سیاست جھوٹ اور فریب بن گئی ہم سیاست کو اس کی اصلی حالت پر لارہے ہیں ، لیکن تنقید کرنے والوں سے بھی ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ جب ایک شخص کے بارے میں آپ کو معلوم ہے کہ وہ زانی بھی ہے اور شرابی بھی ہے تو ایسے شخص کے لئے ووٹ مانگنا کیسا ہے ، ووٹ مانگنا تو دور اپنی پاک دامن ، بہن بیٹیوں سے کسی زانی شخص کو ووٹ دلوانا کیسا ہے ، مسجد میں ووٹ مانگنا نہ تو شریعت کے خلاف ہے اور نہ قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ کسی بھی زانی اور شرابی شخص کے لئے ووٹ مانگنا شریعت کے بھی خلاف ہے اور پاکستان کے آئین کی شق 62 اور 63 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ، ہم پر تنقید سے پہلے کبھی اپنے گریبان میں بھی ضرور جھانک لیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہو جائے گی ، قائد اہلسنت علامہ محمد لدھیانوی صاحب کا استری کے بجائے تانگے نشان پر الیکشن لڑنا بہترین سیاسی حکمت عملی ہے اس کی تفصیل پھر کبھی عرض کروں گا ، پھر آتے ہیں شاہزیب خانزادہ کی جانب کہ شاہزیب خانزادہ صاحب کی صحافت آزادی رائے کا اظہار نہیں بلکہ متعصابہ صحافت ہے ان کے پیچھے انڈیا یا ایران کا سرمایہ بھی ہوسکتا ہے ، جیو نیوز پر انڈیا سے تعلقات کا سنگین الزام ہے ، ہم پر الحمدللہ ملک دشمنی کا کوئی الزام نہیں گرے لسٹ میں پاکستان کا نام کمزور خارجہ پالسیی کا بھی شاخستانہ ہے ، اس لئے ناکردہ جرم ہم پر نہ تھوپے جائیں ، شاہزیب خانزادہ صاحب ہم اسمبلیوں میں آ رہے ہیں ان شااللہ غلامی سے آزاد خارجہ پالسیی کی تجاویز پارلیمینٹ کے فلور پر پیش ہوں گی ، قائد اہلسنت اور فاروقی صاحب سمیت ہمارے کئی ارکان اسمبلیوں میں پہنچنے والے ہیں بس تھوڑا انتظار کریں ، ساتھی بھی منفی باتوں پر توجہ دینے کے بجائے ساری توجہ انتخابات پر رکھیں ، 2018 کا سال ہمارا سال ہے ، ہم سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم سرخرو ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ تحریر۔ محمد سکندرشاہ ،، ٹنڈوالہیار
الیکشن انرجی مانگتا ہے اس لئے سست اور کاہل لوگوں سے جب بھی آپ الیکشن لڑنے کی بات کریں گے وہ کہیں گے کچھ بھی نہیں ہونا جمہوریت سے اسلام نہیں آئے گا ، وہ آپ کے سامنے دلائل کے ایسے انبار لگا ئیں گے کہ آپ خود فورا غلامی کی زنجیر پہن کر دوباہ سے حکمرانوں کے ظلم و ستم سہنے پر تیار ہوجاو گے اور چاں چوں بھی نہیں کرو گے ، طیب اردوان نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ جمہوریت نظام خلافت راشدہ تو نہیں لیکن اس کی طرف جانے والا ایک راستہ ضرور ہے ، ہماری جماعت میں 2018 کے الیکشن کے حوالے سے صدا لگانے والے صدا لگاتے رہے جبکہ سست اور کاہل لوگ ساتھیوں کو لوری دے کر سلاتے رہے ، اس وقت 100 سے ذائد اہلسنت والجماعت کے امیدوار میدان میں آ چکے ہیں گو کہ یہ تعداد بہت اچھی نہیں ہے ہم ملک بھر میں اپنا وجود رکھتے ہیں اور ہمیں اس کا اظہار کرنا بھی چاہیئے تھا ، جیسے ن لیگ کو پنجاب کے سوا دیگر صوبوں سے امیدوار نہیں ملے تو اپنے کارکنان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے میاں شہباز شریف صاحب تمام صوبوں سے خود میدان میں آئے ہیں ، اسی طرح ہر ضلع سے ہمارے امیدوار سامنے آنے چاہیئں تھے ، لیکن خیر جو ہوا سو ہوا ، اب جن اضلاع میں امیدوار موجود ہیں خدا کے لئے وہ سست اور کاہل لوگوں سے مشاورت مت کریں ورنہ یہ سست اور کاہل لوگ آج کا کام کل پر لے جانے کے ماہر ہیں ، جبکہ الیکشن کا تقاضا یہ ہے کہ آج کا کام آج ہو اور ابھی ہو ، کراچی اور خیبر پختونخوا کی جماعت کے پاس الیکشن میں کامیابی کا نادر موقع ہے ، اپنا ماننا ہے کہ 2018 کے الیکشن میں ہمیں ہماری توقعات سے بڑھ کر نتائج ملیں گے ، ن لیگ وزارت اعظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہے ، وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کا ڈیزائن تیار ہے ، سندھ میں جی ڈے اے کے سر پر وزارت اعلیٰ کا تاج سجے گا ، ہمارے لئے تشویشناک بات یہ ہے کہ پنجاب میں جو چوں ، چوں کا مربہ بننے جا رہا ہے اس میں ایم ڈبلیو ایم کے لئے بھی جگہ بنائی جارہی ہے ، اہلسنت والجماعت پنجاب کے ساتھی جہاں جہاں ایم ڈبلیو ایم کے لوگ امیدوار ہیں ان کے مقابل امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کروائیں تاکہ یہ لوگ اسمبلی تک نہ پہنچ سکیں اگر یہ لوگ اسمبلی میں آئے تو بلوچستان کی تاریخ دہرائی جائے گی ، کیونکہ 2013 میں ان کا ایک امیدوار کوئٹہ سے 7980 ووٹ لے کر کامیاب ہوا جس کی وجہ سے پورے بلوچستان میں ہمارے خلاف 5 سال تک آپریشن ہی چلتا رہا ، ایم ڈبلیو ایم جیسی انتہا پسند جماعت ہی کی وجہ سے مولانا عبدالکبیر شاکر صاحب جیسے مخلص لوگ لاپتہ ہیں ، اس لئے بلوچستان کے ساتھی بھی اس سیٹ پر گہری نظر رکھیں ، ہمارے امیدواروں کے خلاف ہمارے مخالفین تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں ، کچھ لوگ عدالتوں میں پہنچ گئے رب کریم نے لاج رکھی علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب ، مولانا معاویہ اعظم صاحب اور علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب سمیت تمام لوگ عدالتوں سے سرخرو ہوئے ، سازشی باز نہیں آئے اہلسنت والجماعت کا میڈیا ٹرائل شروع کیا گیا ، جس کے لئے جیو نیوز کے سب سے معروف پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کا انتخاب کیا گیا ، 2011 میں ، میں صوبائی سیکریٹری اطلاعات تھا ، اے آر وائی پر وسیم بادامی صاحب نے ہماری جماعت کے خلاف پروگرام کیا ، میں نے وسیم بادامی صاحب کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اینکر ہیں ، مہمانوں کا انتخاب اور سوال ہمارے پروڈوسیر تیار کرتے ہیں ، اس لئے میرا اس میں کوئی ذمہ نہیں ، ممکن ہے شاہزیب خانزادہ صاحب نے بھی کوئی ایسا ہی بہانا تراشا ہو ، لیکن شاہزیب خانزادہ صاحب کو ایسا شو نہیں کرنا چاہیئے جو کہ کسی بھی بے گناہ کو گنہگار بناتا ہو ، اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک نام اور مقام دیا ہے ، اہلسنت والجماعت فقط کسی تنظیم یا جماعت کا نام نہیں ہے اس سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں ان لاکھوں لوگوں کے مستقبل کو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے تاریک کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے ، عامر رانا صاحب نے فرمایا کہ علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے پر پاکستان کا عالمی سطح پر امیج خراب ہوگا ، رانا صاحب علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب وہ پہلے شخص نہیں ہیں جن کا نام فورتھ شیڈول سے نکالا گیا ، ہزاروں لوگ اس اندھے قانون سے آزاد ہوچکے ہیں ، آپ نے کسی پر کوئی پروگرام نہیں کیا حالانکہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے تو باقاعدہ دھرنا دے کر ریاست کی گردن پر اپنا پیر رکھ کر اپنا نام فورتھ شیڈول سے نکلوایا لیکن نہ تو اس وقت آپ کو پاکستان کے امیج کا خیال آیا اور نہ ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ کا ، شاہزیب خانزادہ صاحب سچ بہت کڑوا ہوتا ہے اور سچ یہ ہے کہ f,a,t,f کی گرے لسٹ پر پاکستان کا نام علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب یا ان کی جماعت کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ ایسے لفافہ صحافیوں کی وجہ سے آیا جنہوں نے دن رات ایسے منفی پروگرامات نشر کئے کہ جس کی وجہ سے دنیا کے سامنے پاکستان کا مسخ چہرہ بھی پیش ہوا اور انڈیا سمیت پاکستان مخالفوں کو پاکستان پر کیچڑ اچھالنے کا موقع بھی ملا ، ساجد نقوی کی سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہو آپ خاموش رہتے ہو ، وہ کسی اتحاد کا حصہ بنیں تو آپ خاموش رہتے ہو ، ساجد نقوی کی جماعت کا سیکریٹری جنرل افتخار نقوی اسلامی نظریاتی کونسل کا ممبر بن جائے آپ خاموش رہتے ہو ، لیکن قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب اگر پیغمبر انقلابﷺ کی شان میں کسی جلسے سے بھی بیان کرلیں تو رات کو آپ دربار سجا لیتے ہیں ، اللہ سے ڈریں شاہزیب خانزادہ صاحب کے اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے ، شاہزیب خانزادہ صاحب سچائی تک پہنچیں ہماری جدوجہد قانونی جدوجہد ہے آپ ساجد نقوی کا وائرل ہونے والا نیا کلپ دیکھیں ، جس میں وہ تسلیم کر رہا ہے کہ مولانا اعظم طارق شہیدؒ نے ناموس صحابہ ؓ بل پر 120 ممبران قومی اسمبلی کے دستخط کروا لئے تھے ، وہ یہ بھی تسلیم کر رہا ہے کہ اگر یہ بل پاس ہوجاتا تو ہماری حیثیت کیا ہوتی جبکہ خلفائے ثلاثہ کو نہ ماننے والے کو 80 کوڑے لگتے ، مجلس عمل کے نائب صدر کا یہ بیان ہر مجلسی کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ میں سرعام کہتا ہوں کہ میں خلفائے ثلاثہ کو نہیں مانتا ، اس بیان کے سامنے آنے کے بعد بھی مجلس عمل کا ساجد نقوی کو نائب صدر رکھنا علما کی مجلس میں بٹھانا افسوسنا ک ہے ، ہم پر ایک تنقید یہ بھی کی جارہی ہے کہ ہم مساجد میں اپنی مہم کیوں چلا رہے ہیں ، آپ یقین کریں ہمیں مساجد میں ووٹ مانگنے پر کوئی شرم اور ہچکچاہٹ نہیں ہے ، کیونکہ دین اور سیاست جدا نہیں ہیں ، جب تک دین اور سیاست ایک رہے مسلمان ترقی کرتے رہے ، جب تک مسجد میں بیٹھ کر سیاست ہوتی رہی ایمانداری غالب رہی لیکن جونہی مساجد سے سیاست نکلی سیاست جھوٹ اور فریب بن گئی ہم سیاست کو اس کی اصلی حالت پر لارہے ہیں ، لیکن تنقید کرنے والوں سے بھی ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ جب ایک شخص کے بارے میں آپ کو معلوم ہے کہ وہ زانی بھی ہے اور شرابی بھی ہے تو ایسے شخص کے لئے ووٹ مانگنا کیسا ہے ، ووٹ مانگنا تو دور اپنی پاک دامن ، بہن بیٹیوں سے کسی زانی شخص کو ووٹ دلوانا کیسا ہے ، مسجد میں ووٹ مانگنا نہ تو شریعت کے خلاف ہے اور نہ قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ کسی بھی زانی اور شرابی شخص کے لئے ووٹ مانگنا شریعت کے بھی خلاف ہے اور پاکستان کے آئین کی شق 62 اور 63 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ، ہم پر تنقید سے پہلے کبھی اپنے گریبان میں بھی ضرور جھانک لیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہو جائے گی ، قائد اہلسنت علامہ محمد لدھیانوی صاحب کا استری کے بجائے تانگے نشان پر الیکشن لڑنا بہترین سیاسی حکمت عملی ہے اس کی تفصیل پھر کبھی عرض کروں گا ، پھر آتے ہیں شاہزیب خانزادہ کی جانب کہ شاہزیب خانزادہ صاحب کی صحافت آزادی رائے کا اظہار نہیں بلکہ متعصابہ صحافت ہے ان کے پیچھے انڈیا یا ایران کا سرمایہ بھی ہوسکتا ہے ، جیو نیوز پر انڈیا سے تعلقات کا سنگین الزام ہے ، ہم پر الحمدللہ ملک دشمنی کا کوئی الزام نہیں گرے لسٹ میں پاکستان کا نام کمزور خارجہ پالسیی کا بھی شاخستانہ ہے ، اس لئے ناکردہ جرم ہم پر نہ تھوپے جائیں ، شاہزیب خانزادہ صاحب ہم اسمبلیوں میں آ رہے ہیں ان شااللہ غلامی سے آزاد خارجہ پالسیی کی تجاویز پارلیمینٹ کے فلور پر پیش ہوں گی ، قائد اہلسنت اور فاروقی صاحب سمیت ہمارے کئی ارکان اسمبلیوں میں پہنچنے والے ہیں بس تھوڑا انتظار کریں ، ساتھی بھی منفی باتوں پر توجہ دینے کے بجائے ساری توجہ انتخابات پر رکھیں ، 2018 کا سال ہمارا سال ہے ، ہم سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں