اٹھارہ ہزاری(بیورچیف شعیب بخاری سے)
ٹی ایچ کیو ہسپتال اٹھارہ ہزاری میں زنانہ سٹاف کو جنسی ہراساں کرنے کے معاملے میں مبینہ ملوث ڈسپینسر کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی
مڈوائف پر درخواست واپس لینے کیلئے دباؤ میں اصافہ ہو گیا ہے ملزم کے بارے میں مزید اہم انکشافات بھی سامنے آئے ہیں ڈسپنسروقاص حیدر نےاسسٹنٹ کمشنر کے سامنے مڈوائف (ش-ب) کی خفیہ تصاویر بنانے کا زبانی اقرار کر لیا تحریری بیان کیلئے صبح تک مہلت لے لی ہے مڈوائف کا کہنا ہے کہ ملزم کے غلط پیغامات پر شوہر بھی مخالف ہو گیاملازمت چھوڑنے کیلئے کہہ دیا گیا ہے ذہنی طور پر مفلوج ہو گئی ہوں اس نے کہا کہ مفت ڈیلیوری سروس کیلئے چھ ماہ نائٹ ڈیوٹی کی ہسپتال انتظامیہ اور افسران تحفظ کرنے میں ناکام رہے
دوسری جانبمحکمہ صحت حکام معاملے کو معمولی سمجھ کرخاموش ہیں ڈسپینسر کو باقاعدہ تبدیل اور معطل نہ کیا گیا ہےاس کی بی ایچ یو منڈے سید میں صرف جنرل ڈیوٹی لگائی گئی جو کسی وقت بھی تبدیل ہو سکتی ہےایڈہاک ملازم کا چونکہ صرف ایک بار تبادلہ ہو سکتا ہے
جنرل ڈیوٹی اس لیے لگائی گئی تاکہ معاملہ ٹھنڈا پڑنے پر اسے دوبارہ اسی ہسپتال میں بھیجا جا سکے
ڈسپینسر وقاص حیدر کا دیگر خواتین سٹاف کو بھی ہراساں کرنے کا انکشاف ہوا ہے ایک لیڈی کمپیوٹر آپریٹر کی بھی اس کے خلاف ایسی ہی درخواست سامنے آ ئی ہےکمپیوٹر آپریٹر کی درخواست پر بھی کسی نے کوئی کارروائی نہ کی
ایم ایس کے نام اس درخواست کی کاپیاں سی ای او ہیلتھ اور دیگر حکام کو بھی بھیجی گئیں
وقاص حیدر پر ڈیوٹی سے غیر حاضری دوسروں کی حاضری لگانے کے بھی شواہد سامنے آ ہے ہیں اور وہ بھاری مالیت کی ادویات بھی چوری کرنے میں ملوث نکلا٬ہےاپنے اثرورسوخ کی بنا پر اس بارے ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے کسی شو کاز نوٹس کاآج تک اس نے جواب نہیں دیا۔ہسپتال اور محکمہ صحت کے دفاتر میں دیگر بھی ایسے افراد کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے ٹی ایچ کیو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عابد سیال نے
معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے کی بجائے کہا کہ اس بارے کسی اور سے پوچھیں تاہم اسسٹنٹ کمشنر شبیر احمد ڈوگر کا کہنا ہے کہ
ہسپتال میں ایسی شکایات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایسے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی



0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں