"پی آئی اے کے بدحالی"تحریر سردار خان یوسفزئی

کئی سال پہلے ایک انٹرنیشنل ائرلائن ہو اکرتی تھی۔جد کاشمار دنیا کے نمبر ون ائر لائنو ں میں ہوتاتھا۔اور ہر کوئی اس میں سفر کرناپسند کرتا تھا. بلکہ ایک خواہش ہوتی تھی کہ میں اس ائر لائن میں سفر کروں۔اُس وقت وہ ائر لائن آسمان کے بلندیوں کو چھو رہی تھی۔ کمائی اتنی کہ امریکہ جیسے ملک میں دو بڑے اور بہت ہی قیمتی ہوٹل کے مالک بن گئی۔لیکن وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔پھر ہوا یوں کہ کچھ کرپٹ عناصر اور حکمرانوں نے پی آئی اے کو زمین کے تہہ تک پہنچادیا۔یہاں تک کہ اب اس ائر لائن میں لوگ سفر کرنے سے ڈرتے ہیں۔پی آئی اے کے جہاز اتنے پرانے ہوگئے ہیں کہ آئے دن کسی نہ کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے مسافروں کے لئے وبال جان بن رہا ہے۔پی آئی اے ہمارا قومی ائر لائن ہے قوم کا سرمایہ ہے۔ لیکن حکومت اس کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔کبھی اس ائر لائن کی نجکاری کی باتیں کی جا رہی ہے تو کبھی اُن کوکسی شرکات دار کی تلاش ہوتی ہے۔لیکن کسی حکمران نے اس کے بارے میں سنجیدگی سے غور نہیں کیا اور نہ ہی اس ائر لائن کو پرانی حالات میں لانے کی کوشش نہیں کی۔اگر کوشش کی ہے تو آپنے لئے اور اپنے ہزار بندوں کا جو ان لوگوں نے پی آئی اے میں بغیر کسی ضرورت بھرتی کروانے اور اُن کو ترقی دینے کی۔ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں ہزاروں نا جائز بھرتیاں کی گئی تھی اور ائر لائن بلاوجہ بوجھ ڈالا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے بعد مسلم ن لیگ کی حکومت نے اس میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور ایک بار پھر پی آئی اے میں بھرتیاں کئے گئے۔ یہ وہ لوگ ہے جو پی آئی اے کے نجکاری کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے آج وہی لوگ پی آئی اے کے نجکاری کی باتیں کر رہے ہیں۔ن لیگ کی حکومت میں تقریباً گیارہ سو نا جائز بھرتیاں کی گئی ہیں اور یہ سب اُس وقت کی گئی جب ان لوگوں نے پی آئی اے کا کمر توڑچکے ہیں لیکن اب قومی ائر لائن پر اور بوجھ ڈال کر زمین میں دفن کرنا چاہتے ہیں۔اسحاق ڈار صاحب نے آپنے ایک بیان کہا تھا کہ قومی ائر لائن بہتری کی طرف جا رہی ہے جو ایک مزاق اور من گھڑت بات کی سوا کچھ نہیں ہے۔اسحاق ڈار صاحب سے کچھ پوچھے کہ صرف آپنے دور کا حساب دیں جس نے صرف تین سالوں میں قومی ائر لائن کا قرضہ تین ہزار آٹھ سو چوبیس ارب روپے کا قرضہ لیا۔ماضی کو قرضوں کو بھول کر صرف اتنا بتا دیں کہ یہ قرضہ کیوں لیا گیااور کیوں لیا گیا۔نہ تو آپ کا ریلوے ٹھیک ہے اور نہ قومی ائر لائن اور نہ ہی کوئی اور ادارے کو آپ لوگوں نے مضبوط کیا۔نہ ہی اُن کے بارے کوئی سنجیدگی دیکھائی۔آج سے نو سال پہلے پی آئی اے کا خسارہ تیس ارب روپے تھا۔لیکن زرداری اور نواز شریف کے دور ہر سال تین سو بیس ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ مطلب خسارے میں ہر سال اکیس سے تیس ارب روپے کا مجموعی اضافہ ہواہے۔ پی آئی اے میں مسلسل بد انتظامی،لاتعداد اور غیرضروری بھرتیاں،مالی بدانتظامی اور غیر ذمہ دارانہ سٹاف کا ذمہ دار بھی یہ دونوں حکومتیں ہیں۔ مزے کی بات تو یہ ہے کی ایک ایسا ادارہ جو کسی زمانے میں دنیا کے نمبر ون ائرلائنوں میں شمار ہوتا تھا آج وہ اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ دن بدن خسارے میں جا رہا ہے۔اُن کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ لیکن ہمارے ملک جو نجی ائر لائن چال رہے ہیں وہ دن بدن اچھائی کی طرف جا رہے ہیں جس میں ایک ائر لائن ہمارے پٹرولیم وزیر کی ہے جو آج کل بہت فائدے میں جا رہی ہے۔ بلیو ائر لائن جو اس وقت پاکستان میں کافی مشہور ہورہا ہے۔شاہد خاقان عباسی جس کے کرپشن کی بہت ساری کہانیاں ہیں جس سے پورا پاکستان اچھی طرح واقف ہیں۔جس نے قطر سے ایل این جی میں اربوں کی کرپشن کی ہے۔خیر ان باتوں کا یہاں کہنا ٹھیک نہیں ہوگا۔ جناب خاقان عباسی کا بلیوائر لائن فائدے میں جارہا ہے اور ہمارا قومی ائر لائن خسارے میں۔لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے قومی اثاثوں کے بارے میں کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں سوچا۔اور نہ ہی ان لوگوں کو اس کا کوئی پرواہ ہے لیکن اگر کسی کی ذاتی مفادکی آتی ہے تو پھر یہ لوگ کسی بھی حدتک جانے سے گریز نہیں کرتا۔اگر یہی حکمران ہمارے اور ہمارے اثاثوں کے بارے ایسے لاپرواہی اور بے حسی سے کام لیتے رہے تو پھر ہمارہ سب کچھ ایک دن تباہ و برباد ہوجائے گا۔ جس کا ذمہ دارصرف ہمارے لیڈرنہیں بلکہ ہم خود بھی ہونگے۔ حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدا کے لئے قومی اثاثوں کی قدر کرنا سیکھو اُن کو سستے داموں فروخت کرنے سے گریز کرو اُن کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں اور کوئی ایسا ٹھوس قدم اٹھائیں کہ ہمارے اثاثے محفوظ اور منافع بخش رہیں۔

Share on Whatsapp

About Jhang Tezz

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں