*خطوط کے فرانزک لیب سے فنگر پرنٹ حاصل کر کے ناد را ریکارڈ تک رسائی*
*مکہ بلاک پیر محل سے اغوا ہو نے والے بچوں کی بازیابی کے آپریشن کی اندرونی کہانی دنیا نیوز اور روزنامہ دنیا سامنے لے آیا ، تاوان کے لئے لکھے گئے خط سے فنگر پرنٹ اور پولیو ورکرز کا روپ دھار کر پولیس اغواکاروں تک پہنچی ، دنیا نیوز اور روز نامہ دنیا کو موصول ہو نے والی مصدقہ معلومات کے مطابق اغوا کاروں نے بچوں کی واپسی کیلئے اہل خانہ کو خط لکھا تھا جس میں تیس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ،جو کہ بذریعہ ڈاک موصول ہوا،اس کے بعد دوسرا خط بھجوایا گیا ،جس میں 50لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس کو بتانے کی صورت میں بچون کو قتل کر نے کی دھمکی دی گئی تھی ،یہ خط بھی ڈاک کے ذریعے بھجوایا گیا تھا ،جبکہ آخری خط متاثرہ خاندان کے گھر پھینکا گیاتھا ،پولیس ٹیموں نے مذکورہ خطوط کے فرانزک لیب سے فنگر پرنٹ حاصل کر کے ناد را ریکارڈ سے رسائی حاصل کی ،نادرا سے ملزم کا شناختی کارڈ نمبر حاصل ہو نے کے بعد اس پر چلنے والی موبائل سموں کا ریکارڈ حاصل کیا گیا ، موبائل استعمال کر نے والے ملزم کی لوکیشن معلوم ہو نے پر لیڈ یز پولیس اور دیگر اہلکاروں نے پولیو ورکرز اور اینٹی ڈینگی سکواڈ کا روپ دھار کر منتخب گھروں کا سروے کیا ،جہاں بالائی منزل پر رہائش پذیر ملزموں اور بچوں کی نشاندہی ہو گئی تاہم تصویروں اور بچوں کی موجودہ ظاہری حالت میں فرق سے پولیس ٹیم شکوک و شبہات کا شکار تھی لیکن مسلسل ریکی سے پولیس بچوں کو پہنچاننے میں کامیاب ہو گئی ،جس کے بعد اعلیٰ افسر وں کے علم میں لاکر پولیس پارٹی نے کامیاب ریڈ کر کے بچوں کو بحفاطت بازیاب کراتے ہوئے گھر میں موجود اغوا کار دو خواتین اور ایک مرد کو حراست میں لے لیا*
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں