ریٹائرڈ ایس ایس پی ریجنل انویسٹی گیشن غلام جیلانی ٹوانہ
انکل جیلانی اس وقت سے قرآنی اوراق جمع کر رہے ہیں جب سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ہوتا ہی نہیں تھا. میری پوسٹ پر لوگوں نے بہت محبت کا اظہار کیا اور بہت پسند کیا گیا انکی عاجزی کو. سرگودھا کے لوگ جانتے ہیں کہ ایک آفیسر صبح اور شام کے وقت سڑکوں پر کوڑے کا ڈھیر کھنگال کر اللہ اور اسکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے نام والے کاغذوں کو جیب میں ڈال کر یا ہاتھ میں پکڑے شاپر میں ڈال کر اسے گھر لا کر بوریوں میں رکھتا ہے. ایک ڈی پی او جب شہر کی سڑکوں پر سادے کپڑوں میں کاغذ اٹھا رہا ہوتا تھا تو کئی لوگ جو شکل سے واقف نہ تھے انہوں نے دھتکارا بھی مگر انہوں نے کبھی یہ نہ کہا کہ "تمیز سے بات کرو میں اس ضلع کا ڈی پی او ہوں"
کتنے بچے ایسے ہوں گے جنہیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ انکے ساتھ کوڑے سے قرآنی اوراق ڈھونڈنے والا انکے ضلع کا ڈی پی او ہے، مسجد میں کچہری لگا کر فیصلے کرنا اور فیصلوں کے بعد اسی مسجد میں جھاڑو لگانا بھی انکا معمول رہا ہے.
یہ کوئی کونسلر کی بات نہیں بلکہ تین اضلاع کے ڈی پی او کی ہے، میانوالی، خوشاب اور وہاڑی کی مجموعی آبادی تقریباً 57 لاکھ ہے. جو جرائم کے سدباب اور جرم کی وجوہات جاننے میں مہارت رکھتے تھے، پولیس ڈیپارٹمنٹ میں انکی انویسٹی گیشن رپورٹ مستند مانی جاتی تھی.
میں خود کو انکی جگہ دیکھوں تو اس وقت میں اپنے فارم ہاؤس میں بیٹھا سکون سے ریٹائرمنٹ والی زندگی گزار رہا ہوتا اور مہنگی گاڑیوں کی قطار لگا دیتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انکل جیلانی اس وقت سے قرآنی اوراق جمع کر رہے ہیں جب سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ہوتا ہی نہیں تھا. میری پوسٹ پر لوگوں نے بہت محبت کا اظہار کیا اور بہت پسند کیا گیا انکی عاجزی کو. سرگودھا کے لوگ جانتے ہیں کہ ایک آفیسر صبح اور شام کے وقت سڑکوں پر کوڑے کا ڈھیر کھنگال کر اللہ اور اسکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے نام والے کاغذوں کو جیب میں ڈال کر یا ہاتھ میں پکڑے شاپر میں ڈال کر اسے گھر لا کر بوریوں میں رکھتا ہے. ایک ڈی پی او جب شہر کی سڑکوں پر سادے کپڑوں میں کاغذ اٹھا رہا ہوتا تھا تو کئی لوگ جو شکل سے واقف نہ تھے انہوں نے دھتکارا بھی مگر انہوں نے کبھی یہ نہ کہا کہ "تمیز سے بات کرو میں اس ضلع کا ڈی پی او ہوں"
کتنے بچے ایسے ہوں گے جنہیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ انکے ساتھ کوڑے سے قرآنی اوراق ڈھونڈنے والا انکے ضلع کا ڈی پی او ہے، مسجد میں کچہری لگا کر فیصلے کرنا اور فیصلوں کے بعد اسی مسجد میں جھاڑو لگانا بھی انکا معمول رہا ہے.
یہ کوئی کونسلر کی بات نہیں بلکہ تین اضلاع کے ڈی پی او کی ہے، میانوالی، خوشاب اور وہاڑی کی مجموعی آبادی تقریباً 57 لاکھ ہے. جو جرائم کے سدباب اور جرم کی وجوہات جاننے میں مہارت رکھتے تھے، پولیس ڈیپارٹمنٹ میں انکی انویسٹی گیشن رپورٹ مستند مانی جاتی تھی.
میں خود کو انکی جگہ دیکھوں تو اس وقت میں اپنے فارم ہاؤس میں بیٹھا سکون سے ریٹائرمنٹ والی زندگی گزار رہا ہوتا اور مہنگی گاڑیوں کی قطار لگا دیتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں