کوئٹہ(جھنگ تیز): ژوب میر علی خیل روڈ تعمیراتی منصوبے میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی پر سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ بلوچستان علی ظہیر ہزارہ، ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ منظور احمد سرپرہ، سابقہ چیئرمین بی ڈی اے سادات انور اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر دائر کردیا گیا۔
نیب کے مطابق ملزمان نے منصوبے کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ نیب بلوچستان کی بدولت سڑک کی تخمینہ لاگت کو 11 ارب سے 6 ارب پر لا کر سرکاری خزانے کو 5ارب کے نقصان سے بچا لیا گیا۔
ملزمان سے 4 کروڑ 40 لاکھ وصول کرلئے گئے باقی تقریبا دو کروڑ روپے کی وصولی کیلئے ملزمان کے خلاف نیب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔ترجمان نیب بلوچستان کے مطابق علی ظہیر ہزارہ ، منظور احمد سرپرہ اور سادات انور نے ملی بھگت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے بننے والے ژوب میر علی خیل کھجوری کچھ سڑک کا منصوبہ غیر قانونی طور پر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے لے کر بی ڈی اے کے سپرد کیا۔
مزکورہ بالا افسران نے ملی بھگت سے پروجیکٹ کی لاگت کو1ارب68 کروڑ سے بڑھا کر11 ارب کر کے ٹھیکیداران کو ناجائز منافع پہنچانا چاہا جسکے بدلے علی ظہیر ہزارہ سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ نے اپنے ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں خاطیر بڑی رقم بطور رشوت لی۔
نیب بلوچستان کی بروقت کاروائی کی وجہ سے اس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان نے مذکورہ سڑک کے تخمینے کی جانچ کے لئے تجربہ کار ایکسپرٹس کی ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے انکشاف کیا کہ مزکورہ سڑک کا تخمینہ لاگت حقیقت سے بڑھ کر ہے اور کمیٹی کی سفارشات پر مزکورہ سڑک کا تخمینہ لاگت 11 ارب سے کم کر کے6 ارب پرلایا گیا جس سے سے سرکاری خزانے کو تقریبا 5 ارب کے نقصان سے بچا لیا گیا۔
دوران تفتیش یہ ثبوت نیب کے سامنے آئے کے سادات انور سابقہ چیئرمین بی ڈی اے نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مذکورہ سڑ ک کی کنسلٹنسی کا ٹھیکہ بغیر کسی اخباری اشتہار کے کیمیوز کنسلٹنٹس کو دیا۔
مزید برآں ملزمان نے ملی بھگت سے مزکورہ پروجیکٹ میں پل بنانے کا ٹھیکہ ایم این کنسٹرکشن نامی کمپنی کو بلوچستان گورنمنٹ کے مقرر کردہ ریٹ سے زائد ریٹ پر دیا جس سے سرکاری خزانے کو تقریبا 4 کروڑ40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا اور بدلے میں اس کمپنی کے مالک سے بھاری رقم بطور رشوت سادات انور سابقہ چئیرمین بی ڈی اے نے حاصل کی۔
دوران تفتیش ایم این کنسٹرکشن کمپنی کے مالک نے اپنا جرم قبول کیا اور رضا کارانہ طور پر4 کروڑ40 لاکھ روپے نیب کو واپس کر دئیے۔ مندرجہ بالا ثبوت و شواہد کی روشنی میں نیب بلوچستان نے آج سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلمپنٹ، ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ،
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں